• KHI: Partly Cloudy 25.5°C
  • LHR: Partly Cloudy 14.3°C
  • ISB: Rain 15.6°C
  • KHI: Partly Cloudy 25.5°C
  • LHR: Partly Cloudy 14.3°C
  • ISB: Rain 15.6°C

یو اے ای کی وارننگ کے بعد نیتن یاہو نے مغربی کنارے کے انضمام کی کارروائی روک دی

شائع September 7, 2025
اماراتی حکام امریکی عہدیداروں، بشمول اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی سے بھی ناراض ہوئے۔
— فائل فوٹو: رائٹرز
اماراتی حکام امریکی عہدیداروں، بشمول اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی سے بھی ناراض ہوئے۔ — فائل فوٹو: رائٹرز

متحدہ عرب امارات کی وارننگ کے بعد اسرائیل نے مغربی کنارے کو اسرائیل میں شامل کرنے کی کارروائی روک دی، نیتن یاہو کی کابینہ کا اجلاس مغربی کنارے کے بڑے حصے پر اسرائیلی خودمختاری کے نفاذ پر بات کرنے کے لیے طے تھا، تاہم ایجنڈا بدل کر فلسطینی علاقوں میں بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال پر مرکوز کر دیا گیا ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن پوسٹ نے ہفتے کے روز رپورٹ کیا کہ وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت متحدہ عرب امارات کی جانب سے مغربی کنارے کے انضمام پر دی گئی عوامی تنبیہ پر حیران رہ گئی، جس میں کہا گیا تھا کہ یہ ’سرخ لکیر‘ ہے جو علاقائی انضمام کے خاتمے کا باعث بنے گی۔

امریکی اخبار نے یہ بات ایک اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے بتائی، نامعلوم اہلکار کو یہ کہتے ہوئے نقل کیا گیا کہ امارات نے اس سے پہلے بھی دیگر ذرائع سے انضمام کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا تھا، لیکن یہ بیان حیران کن تھا، یہ بہت غیر معمولی ہے۔

یہ انتباہ امارات کی خصوصی ایلچی لانا نسیبہ نے منگل کو ٹائمز آف اسرائیل کو دیے گئے ایک انٹرویو اور بعد کے بیان میں جاری کیا تھا، مزید انتباہات خفیہ ذرائع سے بھیجے گئے، واشنگٹن پوسٹ نے 3 باخبر افراد کے حوالے سے کہا کہ یہاں تک کہ نیتن یاہو کے جمعرات کی رات کابینہ کے اجلاس کے ایجنڈے سے انضمام کو ہٹا دیا۔

یو اے ای کا یہ عوامی انتباہ خاص طور پر نمایاں تھا، جس نے 2020 میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا تاریخی قدم اٹھایا تھا، اور ایسا کرنے والی ایک چوتھائی صدی میں پہلی عرب ریاست بنی تھی۔

امارات کا اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا فیصلہ اس وقت سامنے آیا تھا، جب یروشلم مغربی کنارے کے کچھ حصوں کو ضم کرنے پر غور کر رہا تھا، اور اس معاملے کو چھوڑ دینا ابو ظہبی کی طرف سے معاہدے کی شرط بتایا گیا تھا۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق 2 ذرائع نے کہا کہ یہ انتباہ اس وقت آیا جب نیتن یاہو نے نجی طور پر دی گئی وارننگز کو نظر انداز کیا، جس سے اماراتی حکام ناراض ہوئے۔

یہ بھی کہا گیا کہ اماراتی حکام امریکی عہدیداروں، بشمول اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی سے بھی ناراض ہوئے، کیوں کہ وہ اس معاملے میں نیتن یاہو کی لائن پر چلتے دکھائی دے رہے تھے۔

اخبار کے مطابق ’اماراتی حکام اب سمجھتے ہیں کہ امریکا اور اسرائیل ان کے خدشات کو زیادہ سنجیدگی سے لے رہے ہیں‘۔

رائے طلب کیے جانے پر وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے جمعرات کے بیان کا حوالہ دیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مغربی کنارے کا انضمام ’حتمی بات نہیں‘ ہے۔

روبیو نے ایکواڈور میں صحافیوں کو بتایا کہ یہ اسرائیلی سیاست کے کچھ حلقوں کے درمیان زیر بحث معاملہ ہے، وہ اس پر کوئی رائے نہیں دیں گے۔

روبیو نے مزید کہا کہ مغربی ممالک کی جانب سے اس ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد مغربی کنارے کے انضمام پر اسرائیلی بات چیت ’مکمل طور پر قابل پیش گوئی‘ ردعمل ہے۔

بدھ کے روز صہیونی وزیر خزانہ نے مغربی کنارے کے تقریباً 82 فیصد حصے کے انضمام کا مطالبہ کیا تھا تاکہ فلسطینی ریاست کے خیال کو دفن کیا جا سکے۔

عبرانی میڈیا نے اس ہفتے کے اوائل میں رپورٹ کیا تھا کہ نیتن یاہو جمعرات کو سینئر وزیروں کے ساتھ انضمام پر بات کرنے والے تھے، لیکن امارات کی عوامی وارننگ کے بعد اس بحث کو منسوخ کر دیا گیا۔

اسرائیل کی جانب سے جون 1967 کی 6 روزہ جنگ کے بعد مغربی کنارے پر قبضہ اور وہاں موجودگی کو زیادہ تر ممالک غیر قانونی سمجھتے ہیں، تاہم امریکا ایسا نہیں سمجھتا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دونوں ادوار میں بھی اس اقدام کی حمایت کی گئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025