دیت کی مالیت 45 کلو چاندی، سینیٹ قائمہ کمیٹی میں قوانین میں اصلاحات منظور
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے فوجداری اور عائلی قوانین میں اصلاحات کی منظوری دے دی، جن میں انصاف تک رسائی اور کمزور طبقات کے تحفظ پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس کی صدارت سینیٹر فاروق حامد نائیک نے کی۔ اجلاس میں سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کی جانب سے پیش کیا گیا تعزیرات پاکستان (ترمیمی) بل 2025 منظور کر لیا گیا، جس کے تحت دیت کی کم از کم مالیت 30 ہزار 663 گرام چاندی سے بڑھا کر 45 ہزار گرام چاندی کر دی گئی۔
اس ترمیم کا مقصد موجودہ معاشی حالات کی عکاسی کرنا اور مہنگائی کے تناظر میں ورثا کو منصفانہ معاوضے کی ادائیگی یقینی بنانا ہے۔
سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ یہ ترمیم اسلامی احکامات کے مطابق مرتب کی گئی ہے، جب کہ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اختلاف کرتے ہوئے خبردار کیا کہ زیادہ رقم کا بوجھ کمزور اور غریب مجرمان پر حد سے زیادہ پڑ سکتا ہے۔
سینیٹر ثمینہ زہری کی جانب سے پیش کیے گئے بلز کو ’خواتین دوست‘ قرار دیا گیا۔
کمیٹی کے چیئرمین نے اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام جرائم کی روک تھام کے لیے ضروری ہے اور ’زندگی کے تقدس کو برقرار رکھنے کی طرف ایک قدم ہے‘۔
کمیٹی نے فیملی کورٹس (ترمیمی) بل 2024 بھی منظور کر لیا، جو سینیٹر ثمنیہ زہری کی ہی ایک اور کاوش ہے، اس بل کے تحت طلاق یافتہ خواتین اور ان کے بچوں کے لیے نان و نفقہ کی رقم پہلے ہی سماعت میں مقرر کرنا لازمی ہوگا، اگر مدعا علیہ ہر ماہ کی 14 تاریخ تک نان و نفقہ ادا کرنے میں ناکام رہا تو اس کا دفاع خارج کر دیا جائے گا اور کیس دستیاب شواہد کی بنیاد پر نمٹا دیا جائے گا۔
سینیٹر ثمینہ زہری نے کہا کہ یہ ترمیم بروقت ریلیف کو یقینی بناتی ہے اور کمزور خاندانوں کی عزت و وقار کو برقرار رکھتی ہے، انہوں نے نشاندہی کی کہ طلاق کے مقدمات اکثر برسوں تک لٹکے رہتے ہیں، جس سے خواتین اور بچوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
کمیٹی کے ارکان نے اس اصلاحات کو خواتین دوست اور عوام دوست قانون سازی قرار دیا، تاہم سینیٹر کامران مرتضیٰ نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 10-اے کے مطابق نہیں ہے، جو منصفانہ ٹرائل کے حق کی ضمانت دیتا ہے۔
دریں اثنا سینیٹر محمد عبدالقادر کی جانب سے پیش کردہ آئین (ترمیمی) بل 2025، جس میں آرٹیکل 27 میں تبدیلی کی تجویز دی گئی تھی، کو خود ہی واپس لے لیا گیا کیونکہ کمیٹی نے قرار دیا کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے اور موجودہ آئینی تحفظات کے پیش نظر یہ اقدام غیر ضروری ہے۔
اجلاس میں سینیٹر شہادت اعوان، سینیٹر کامران مرتضیٰ، سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کے علاوہ متعلقہ وزارتوں اور محکموں کے حکام نے شرکت کی۔











لائیو ٹی وی