نارووال: سیلاب کے باعث ایک لاکھ 40 ہزار ایکڑ پر کاشت دھان اور دیگر فصلیں تباہ

شائع September 14, 2025
تحصیل پیر محل کے گاؤں میں کاشت دھان کی فصل مکمل تباہ ہوگئی— فوٹو: ڈان نیوز
تحصیل پیر محل کے گاؤں میں کاشت دھان کی فصل مکمل تباہ ہوگئی— فوٹو: ڈان نیوز

حالیہ سیلاب کے باعث پنجاب کے ضلع نارووال میں 10 ارب روپے سے زائد کے نقصانات رپورٹ ہوئے ہیں، جہاں ایک لاکھ 40 ہزار 250 ایکڑ زرعی اراضی پر کاشت کی گئی دھان اور دیگر فصلیں تباہ ہو گئیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق دریائے راوی اور برساتی نالوں اوج، بئیں، بسنتر اور ڈیک میں اونچی سطح کے سیلاب نے کھیتوں کو تباہ کر دیا اور کسان برادری کو شدید نقصان پہنچایا۔

نارووال میں صنعتی زون نہ ہونے کے باعث مقامی آبادی کا روزگار زیادہ تر زراعت پر منحصر ہے، اور یہاں 3 لاکھ 55 ہزار 425 ایکڑ زمین پر کاشت کاری کی جاتی ہے، ان زمینوں پر دھان، گندم، سبزیاں، دالیں اور چارہ کاشت کیا جاتا ہے۔

مقامی افراد کے مطابق ان کے کھیتوں میں 4 سے 5 فٹ تک پانی جمع ہے، کسانوں اور شہریوں کو فصلوں کے ساتھ ساتھ گھروں کے نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑا، جب کہ سڑکوں اور دیگر ڈھانچوں کو بھی سیلاب نے تباہ کر دیا۔

نارووال کے ڈپٹی کمشنر سید حسن رضا نے ڈان کو بتایا کہ ضلع میں ایک لاکھ 40 ہزار 250 ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، انہوں نے کہا کہ شکرگڑھ تحصیل میں کسان سب سے زیادہ متاثر ہوئے جہاں 77 ہزار 90 ایکڑ اراضی زیر آب آ گئی۔

ان کے مطابق تحصیل نارووال میں 45 ہزار 617 ایکڑ اور ظفروال میں 17 ہزار 543 ایکڑ زرعی اراضی زیر آب آئی، انہوں نے بتایا کہ 84 ہزار ایکڑ پر کاشت کی گئی دھان کی فصل مکمل طور پر برباد ہوگئی، جبکہ 8 ہزار 176 ایکڑ پر کاشت جانوروں کے چارے کو بھی نقصان پہنچا۔

کسان محمد یعقوب نے کہا کہ کسانوں کو 10 ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا ہے، ان کے مطابق نارووال کا دنیا بھر میں مشہور چاول سب سے بڑا نقصان ہے کیونکہ اس کی سب سے زیادہ کاشت ہوتی ہے۔

ایک اور کسان محمد افضل نے کہا کہ کسانوں کو پہنچنے والا نقصان ناقابلِ برداشت ہے اور اب مالی مدد کے بغیر گندم کی کاشت ممکن نہیں، انہوں نے بتایا کہ ان کے گھروں کے ساتھ ساتھ مویشیوں کے باڑے بھی بہہ گئے، جب کہ اناج، گندم کے بیج، یوریا کھاد اور زرعی مشینری کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسان کھاد، زرعی کیمیکلز اور دیگر ضروریات کے لیے قرض لے چکے تھے، جو فصل کی کٹائی کے بعد واپس کرنا تھے، اب سوال یہ ہے کہ کسان گھریلو اخراجات، بچوں کی تعلیم اور آئندہ پورے سال کے لیے کاشت کاری کیسے کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ریونیو اور محکمہ زراعت کی ٹیمیں کسانوں کے نقصانات کا تخمینہ لگا رہی ہیں اور انہیں حکومتی پالیسی کے مطابق مالی امداد فراہم کی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025