تارا محمود نے والد کے سیاسی پس منظر کے بارے میں کیوں چھپایا؟ اداکارہ نے وجہ بتادی
اداکارہ و گلوکارہ تارا محمود نے احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں حصہ لیتے ہوئے اپنے سیاسی پس منظر کے حوالے سے اہم باتیں کیں۔
انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے ڈراما انڈسٹری میں کام شروع کیا تو انہیں کراچی آنا پڑا، اس دوران والد نے مشورہ دیا کہ بہتر ہوگا کہ وہ کسی کو بھی اپنے والد کے بارے میں نہ بتائیں، کیونکہ یہ سیکیورٹی کے لحاظ سے زیادہ محفوظ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی بھی اپنے والد کے اثر و رسوخ یا طاقت کو استعمال کرنے کی کوشش نہیں کی۔
اداکارہ کے مطابق ان کے قریبی دوستوں کو والد کے بارے میں معلوم تھا، لیکن انڈسٹری میں کسی اور کو یہ نہیں پتا تھا کہ ان کے والد کون ہیں، جب والد کے ساتھ ان کی تصاویر انٹرنیٹ پر وائرل ہوئیں تو وہ تھوڑی خوفزدہ ہو گئی تھیں کیونکہ وہ زیادہ توجہ نہیں چاہتی تھیں۔
تارا محمود نے بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ ڈراما سیریل ”چپکے چپکے“ کی شوٹنگ کر رہی تھیں، ایک دن جب وہ خود گاڑی چلا کر سیٹ پر پہنچیں تو ہدایتکار دانش نواز نے مذاق کرتے ہوئے پوچھا کہ وہ سیاسی خاندان سے تعلق ہونے کے باوجود سیکیورٹی کیوں نہیں رکھتیں اور خود گاڑی کیوں چلاتی ہیں۔
اداکارہ نے یہ بھی کہا کہ والد کے ساتھ تصاویر وائرل ہونے کے بعد انہیں خوف ہوا کیونکہ وہ لوگوں کی نظروں میں رہنا پسند نہیں کرتیں اور بہت پرائیویٹ شخصیت کی مالک ہیں، اسی وجہ سے وہ پروگرامز میں بھی زیادہ جانا پسند نہیں کرتیں۔
تارا محمود نے والد کے وزیر تعلیم ہونے کے دوران کووڈ-19 کے اثرات اور تعلیمی اداروں کی بندش و کھولنے کے فیصلوں پر بھی بات کی۔
انہوں نے کہا کہ والد نے بچوں کی حفاظت کے لیے اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز کے لیے تعطیلات کا اعلان کیا، جس کے باعث وہ انٹرنیٹ پر وائرل ہو گئے اور لوگوں نے انہیں ہیرو مان لیا، تاہم دوسرے سال تعلیمی اداروں کو کھولنے کے فیصلے پر انہیں اور والد کو تنقید اور دھمکیاں بھی موصول ہوئیں۔
اداکارہ نے مزید بتایا کہ بعض اوقات طلبا انہیں پیغامات بھیجتے تھے کہ ہمارے امتحانات یا مسائل ہیں، لیکن وہ اس حوالے سے کچھ نہیں کر سکتی تھیں کیونکہ وہ کسی سرکاری پوزیشن میں نہیں تھیں، بلکہ وزیر تعلیم ان کے والد تھے۔
خیال رہے کہ تارا محمود کے والد شفقت محمود سابق وزیر تعلیم اور پاکستان تحریک انصاف کے رکن رہ چکے ہیں۔












لائیو ٹی وی