ٹک ٹاک فحاشی پھیلانے کا سبب، پابندی عائد کی جائے، پنجاب اسمبلی میں قراداد جمع

شائع September 15, 2025
—فائل فوٹو: رائٹرز
—فائل فوٹو: رائٹرز

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن رکن نے شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر پابندی کے مطالبے کی قرار داد جمع کروادی۔

ماضی میں بھی مختلف صوبائی اسمبلیوں میں اس طرح کی قرارداد جمع اور پیش ہوتی رہی ہیں جب کہ عدالتیں بھی ٹک ٹاک پر عارضی پابندی لگاتی رہی ہیں۔

ماضی میں بھی فحاشی اور عریانی پھیلانے کے الزامات کے تحت عارضی طور پر ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی جاتی رہی ہے جب کہ عدالتوں نے پلیٹ فارم کو سخت حفاظتی انتظامات اٹھانے کی ہدایات بھی کر رکھی ہیں۔

حکومت پاکستان اور عدالتوں کی جانب سے سخت ہدایات کے بعد ٹک ٹاک نے اپنی پالیسیاں تبدیل کرتے ہوئے فحش اور نامناسب ویڈیوز اور مواد کو ڈیلیٹ کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے، تاہم اس باوجود پلیٹ فارم پر بڑے پیمانے پر نامناسب مواد دیکھا جاتا رہا ہے۔

ٹک ٹاک پر نامناسب، فحش اور نابالغ افراد کے لیے خطرناک مواد کی شیئرنگ پر پنجاب اسمبلی کے رکن فرخ جاوید مون نے ایپلی کیشن پر پابندی کی قرارداد جمع کروادی۔

انگریزی اخبار ’دی نیوز‘ کے مطابق جمع کرائی گئی قرارداد میں اسمبلی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرے کہ ملک میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی جائے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک پر فحش اور عریاں مواد شیئر کیا جاتا ہے جب کہ ایپلی کیشن کے لائیو چیٹ فیچر میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں انتہائی نامناسب گفتگو کرکے معاشرے میں بگاڑ پیدا کر رہے ہیں۔

قراراداد کے مطابق ٹک ٹاک پر کم عمر بچے اور بچیاں فحش مواد بنانے اور شیئر کرنے میں ملوث ہیں، بچے پیسے کمانے کی خاطر فحش مواد شیئر کرنے سے بھی گریز نہیں کر رہے جو کہ اسلامی معاشرے اور اقدار کے لیے خطرہ ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک پر فحش اور نامناسب مواد کی ترسیل سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو رہے ہیں اور خصوصی طور پر نابالغ افراد بے راہ روی کا شکار ہو رہے ہیں، اس لیے پنجاب اسمبلی وفاقی حکومت سے ٹک ٹاک پر پابندی کا مطالبہ کرے۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025