خلیج تعاون کونسل کا شینگن ماڈل کی طرز پر مشترکہ سیاحتی ویزا متعارف کرانے کا فیصلہ
خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کا مشترکہ سیاحتی ویزا، جسے ’جی سی سی گرینڈ ٹورز‘ کہا جا رہا ہے، 2025 کے آخر میں آزمائشی طور پر متعارف کرایا جائے گا اور بعد میں مکمل طور پر نافذ ہوگا۔
گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق یہ ویزا بالکل شینگن ماڈل کی طرز پر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین، کویت اور عمان کے درمیان باآسانی سفر کی سہولت دے گا۔
جی سی سی کے سیکریٹری جنرل جاسم البدوائی نے تصدیق کی ہے کہ یہ ویزا حتمی منظوری کے آخری مراحل میں ہے اور جلد ہی ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعے اس کی درخواستیں دی جا سکیں گی۔
اگرچہ جی سی سی کے شہری پہلے ہی خطے میں ویزا فری سفر کر سکتے ہیں، یہ ویزا خاص طور پر لاکھوں غیر ملکی رہائشیوں کے لیے ہے، اس کے ذریعے ویزا حاصل کرنے کا عمل آسان ہوگا، مدت زیادہ ہوگی اور الگ الگ 6 ویزے لینے کے مقابلے میں اخراجات بھی کم ہوں گے۔
متحدہ عرب امارات کے وزیر معیشت عبداللہ بن طوق المری نے زور دیا کہ صرف شہری پاسپورٹ رکھنے والے ہی نہیں بلکہ رہائشی بھی زیادہ سہولت سے سفر کر سکیں گے، جس سے اماراتی شناختی کارڈ جیسے دستاویزات مزید مؤثر ہو جائیں گے۔
اگرچہ تفصیلات ابھی طے کی جا رہی ہیں، توقع ہے کہ ویزا میں ایک ملک یا چھ ممالک کے انتخاب کے ساتھ 30 سے 90 دن کی مدت کے آپشن دیے جائیں گے۔
یہ لچک مختلف سیاحتی ضروریات کو پورا کرے گی، سیاحت کو فروغ دے گی اور علاقائی معیشتوں کو تقویت پہنچائے گی، ویزا کا ڈیجیٹل پلیٹ فارم درخواست کے عمل کو آسان بنائے گا اور جدید ٹیکنالوجی و سیکیورٹی معیارات سے ہم آہنگ ہوگا۔
یہ ویزا خطے میں سیاحت کو کیسے فروغ دے گا؟
2023 کے آخر میں جی سی سی وزرا کی منظوری کے بعد، اس ویزے کا مقصد یہ ہے کہ سرحد پار سفر کو آسان بنا کر سیاحتی معیشتوں کو ترقی دی جائے۔
متحدہ عرب امارات، جو خطے کا سیاحتی مرکز ہے، بنیادی ڈھانچے کو مزید بہتر بنا رہا ہے، جن میں اتحاد ریل مسافر ٹرین بھی شامل ہے جو 2026 تک سات امارات کو جوڑے گی، یہ ویزا اس نظام کی تکمیل کرے گا اور جی سی سی کے اندر سفر کو مزید آسان اور پرکشش بنائے گا۔
ویزا اجرا سے پہلے چیلنجز کا سامنا
6 جی سی سی ممالک ٹیکنالوجی اور سیکیورٹی تقاضوں کو ہم آہنگ کرنے پر کام کر رہے ہیں تاکہ ہموار آغاز ممکن بنایا جا سکے۔
اگرچہ ویزے کا ڈھانچہ تقریباً مکمل ہو چکا ہے، لیکن مخصوص درخواست کی شرائط پر اب بھی غور جاری ہے، جون 2025 میں ریاض میں ہونے والی ملاقات میں ان رکاوٹوں کو دور کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا تھا۔
ویزا جی سی سی رہائشیوں کیلئے گیم چینجر
اس ویزا کے ذریعے رہائشی 6 ممالک میں آزادانہ گھوم سکیں گے، جس سے علاقائی روابط اور ثقافتی تبادلے میں اضافہ ہوگا۔
یہ بیوروکریٹک رکاوٹوں کو کم کرتا ہے، اخراجات گھٹاتا ہے اور سیاحت کو فروغ دیتا ہے، جس سے جی سی سی ایک متحدہ سیاحتی مقام کے طور پر ابھرے گا۔
یو اے ای کے رہائشیوں کیلئے آسانی
فی الحال یو اے ای کے رہائشیوں کو مختلف جی سی سی ممالک میں الگ الگ ویزا شرائط کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یو اے ای کے شہری تو سعودی عرب، بحرین، عمان اور قطر میں ویزا فری جا سکتے ہیں، لیکن غیر شہری رہائشیوں کو ای-ویزا یا آن ارائیول ویزا لینا پڑتا ہے۔
اگست 2024 میں کویت نے اعلان کیا تھا کہ وہ جی سی سی رہائشیوں کو جی سی سی آئی ڈی کارڈ پر آن ارائیول سیاحتی ویزا دے گا۔
اکتوبر 2024 میں یو اے ای نے بھی اعلان کیا کہ جی سی سی ممالک کے غیر ملکی رہائشیوں کو 30 دن کا ای-ویزا دیا جائے گا، بشرطیکہ ان کی رہائش کم از کم ایک سال کی ہو اور پاسپورٹ 6 ماہ کے لیے مؤثر ہوں۔
اب مشترکہ ویزا سارے عمل کو معیاری اور آسان بنا دے گا۔
سعودی عرب پہلے ہی مذہبی سیاحت کا بڑا مرکز ہے، مکہ اور مدینہ کے باعث ہر سال لاکھوں عازمین حج و عمرہ آتے ہیں۔
یہ ویزا ان زائرین کے تجربات کو بہتر بنائے گا، کیونکہ وہ سعودی مذہبی سفر کو دیگر ثقافتی اور تاریخی مقامات جیسے العُلا، نیوم اور درعیہ کے ساتھ ملا سکیں گے۔
عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے آرتھر ڈی لٹل مشرقِ وسطیٰ کے ریمنڈ خوری نے کہا کہ جی سی سی کا مشترکہ ویزا سسٹم ان زائرین کے تجربات کو مزید دلچسپ بنا سکتا ہے، کیونکہ یہ طویل قیام اور دیگر ممالک کے سفر کی ترغیب دے گا۔ بڑے ایئرپورٹس جیسے ریاض اور جدہ ٹرانزٹ ہب بن سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مسافر مختصر قیام کے دوران ثقافتی مقامات دیکھ سکیں گے، سعودی عرب کثیر ملکی سیاحتی پیکجز بھی متعارف کرا سکتا ہے، جیسے جدہ سے العُلا، پھر دبئی یا مسقط۔











لائیو ٹی وی