سنگجانی حملہ کیس: شیر افضل مروت نے دائرہ اختیار پر سوال اٹھادیا
انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) اسلام آباد میں سنگجانی حملہ کیس کی سماعت کے دوران شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے دائرہ اختیار پر سوال اٹھادیا۔
ڈان نیوز کے مطابق اسلام آبادکی انسداد دہشت گردی عدالت میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف 04 اکتوبر احتجاج اور سنگجانی جلسہ کیس کی سماعت ہوئی۔
اے ٹی سی اسلام آباد کے جج طاہر عباس سپرا نے کیس کی سماعت کی، اس دوران شیر افضل مروت نے کیس کے دائرہ اختیار پر اعتراض اٹھا دیا جس پر جج نے جواب دیا آپ درخواست دے دیں، میں نوٹس کر دوں گا۔ ؎ شیر افضل مروت نے عدالت کو بتایا کہ سنگجانی جلسہ کیس میں سیون اے ٹی اے کی دفعات لاگو ہی نہیں ہوتیں۔
جج طاہر عباس سپرا نے جواب دیا کہ آپ درخواست دے دیں، میں اس پر نوٹس کر دیتا ہوں۔
عدالت نے اعظم سواتی سمیت دیگر ملزمان کی حاضری مکمل کرنے کے بعد سماعت ملتوی کر دی، کیس کی مزید سماعت اب 6 اکتوبر کو ہوگی۔
واضح رہے کہ 8 ستمبر 2024 کو پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں سیاسی قوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سنگجانی مویشی منڈی میں جلسے کا انعقاد کیا تھا جس میں پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی تھی۔
تاہم شام 7 بجے کے بعد اسلام آباد انتظامیہ نے این او سی کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی قیادت کو جلسہ فوری ختم کرنے اور جلسہ گاہ خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔
9 ستمبر کو اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت اور شعیب شاہین کو گرفتار کر لیا تھا۔
10 ستمبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے رہنماؤں شیر افضل مروت، عامر ڈوگر، زین قریشی، نسیم شاہ، احمد چٹھہ و دیگر کو 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے شعیب شاہین کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
10 ستمبر کو اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے سے اراکین پارلیمنٹ کی گرفتاری پر انسپکٹر جنرل ( آئی جی) اسلام آباد پولیس کی سرزنش کی اور انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
12 ستمبر کو اسلام آباد پولیس نے 8 ستمبر کے جلسے کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں اور حامیوں کے خلاف سنگجانی تھانے میں درج دہشت گردی کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔
12 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ممبر قومی اسمبلی کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے دیا تھا۔











لائیو ٹی وی