• KHI: Clear 21.3°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.5°C
  • ISB: Cloudy 12°C
  • KHI: Clear 21.3°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.5°C
  • ISB: Cloudy 12°C

وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی تقریر لکھنے کا ٹاسک دیا اور خود وفد کا حصہ بنایا، شمع جونیجو

شائع September 28, 2025
— فوٹو: شمع جونیجو، ایکس
— فوٹو: شمع جونیجو، ایکس

پاکستانی وفد کے ساتھ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس میں شرکت کرنے والی شمع جونیجو نے وفد میں اپنی شمولیت وزیراعظم کا فیصلہ قرار دے دیا۔

کالم نگار اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ شمع جونیجو کو پاکستانی وفد میں شامل کرنے پر حکومت کو سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا ہے جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف اور دفتر خارجہ نے شمع جونیجو کی وفد میں شمولیت کے حوالے سے اظہار لاتعلقی کردیا تھا۔

ڈاکٹر شمع جونیجو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اس حوالے سے طویل وضاحت جاری کی ہے۔

انہوں نے لکھاکہ ’میں پچھلے کئی مہینوں سے پاکستان اور وزیراعظم کے لیے کام کر رہی تھی،
پاک بھارت جنگ کے دوران میرے پالیسی بریفس، ایڈوائس، اور پوائنٹس، سب کچھ ریکارڈ کا حصہ ہے اور محفوظ ہے‘۔

شمع جونیجو نے دعویٰ کیا کہ ’مجھے وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی تقریر لکھنے کا ٹاسک دیا، اور خود وفد کا حصہ بنایا، میرا نام باقاعدہ مشیر کے طور پر شامل کیا گیا اور میرا سیکیورٹی پاس بھی اسی حوالے سے جاری کیا گیا‘۔

شمع جونیجو نے مزید کہاکہ ’میں نے ان (وزیراعظم) کی ٹیم کے ساتھ مل کے دن رات کام کیا، میں نے اُن کے ساتھ سفر کیا، اُن کے اور ٹیم کے ساتھ ایک ہی ہوٹل میں قیام کیا، اُن کی بِل گیٹس جیسی اہم ترین سائیڈ لائین میٹنگس کا حصہ بنی، اور جن کی فوٹیج ٹی وی پر بھی آئیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کلائیمیٹ کانفرنس میں وزیراعظم کے پیچھے میں اور اسحٰق ڈار صاحب ساتھ بیٹھے ہوئے تھے جن کی وزارت نے میرے بارے میں ٹویٹ کیا ہے کہ میں وفد کا حصہ نہیں تھی‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’اس کانفرنس کے بعد مجھے پروٹوکول ٹیم والے اے آئی کانفرنس میں لے گئے جہاں خواجہ آصف کے پیچھے بلال اور میں سارا وقت نہ صرف ساتھ بیٹھے رہے بلکہ بلال نئی تقریر بھی لکھتے رہے، اس تقریر کے بعد ہم نے مل کے چائے پی، گاڑی کے انتظار میں 40 منٹ ساتھ بیٹھے، دوبارہ تصویریں لیں، اور ایک ہی کار میں تینوں ساتھ واپس ہوٹل بھی آئے، خواجہ صاحب کار میں پیچھے میرے ساتھ ہی بیٹھے تھے‘۔

شمع جونیجو نے کہاکہ ’آخری دن وزیراعظم کی تقریر کے وقت بھی میں سب کے ساتھ اقوام متحدہ میں تھی، جہاں خواجہ آصف میرے سامنے بیٹھے ہوئے تھے اور ہم سب نے مل کر وزیراعظم کے لیے تالیاں بجائیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم کی تاریخی تقریر صرف میری لکھی ہوئی نہیں تھی، ہم سب کے ٹیم ورک کا نتیجہ تھی، اور اس میں ہم سب کی محنت شامل تھی، میری واپسی کی فلائٹ بھی پہلے ہی طے تھی، اور مجھے مشن پروٹوکول والے خود ایئرپورٹ تک ڈراپ کرنے آئے‘۔

شمع جونیجو نے سوال اٹھایا کہ ’اب خواجہ صاحب ایسے بیان کیوں دے رہے ہیں، اور کس ایجنڈے کے تحت اپنی حکومت کے ایک تاریخی دورے کو بدنام کررہے ہیں، وزیراعظم کو اُن سے پوچھنا چاہیے کیونکہ اُن کی اتھارٹی چیلنج ہوئی ہے، میری نہیں‘۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025