کینسر کے علاج میں مذہبی عقائد اور روحانیت فائدہ مند ہوتی ہے، تحقیق

شائع September 30, 2025
—فوٹو: بائیو ٹیکنیکا
—فوٹو: بائیو ٹیکنیکا

امریکا میں کی جانے والی ایک دلچسپ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اسٹریس اور ڈپریشن کے علاوہ کینسر جیسے موذی مرض کے علاج کے دوران بھی مذہبی عقائد اور روحانیت پر یقین فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں، اس سے مریضوں کی تکالیف کم ہوتی ہیں۔

طبی ویب سائٹ کے مطابق ماونٹ سینائی ہیلتھ سسٹم کے محققین نے دریافت کیا کہ ریڈی ایشن تھراپی کے دوران مذہب اور روحانیت پر بات چیت گائناکولوجیکل کینسر سمیت دیگر کینسر کے مریضوں کی دیکھ بھال میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

اپنی نوعیت کی منفرد تحقیق میں پہلی بار اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ مریض کن روحانی سوالات کو ترجیح دیتے ہیں۔

ماہرین نے مختف ٹولز استعمال کرتے ہوئے 11 مریضوں سے انٹرویو کیے جو مختلف مذاہب (عیسائیت، بدھ مت، یہودیت، اسلام، ہندومت) سے تعلق رکھتے تھے اور ریڈی ایشن یا بریکی تھراپی سے گزر رہے تھے۔

ماہرین کے مطابق مریضوں نے بتایا کہ دوران علاج وہ مذہبی عقائد اور روحانیت پر مبنی گفتگو چاہتے ہیں کیونکہ روحانیت کینسر کے علاج کے دوران تناؤ سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

تحقیق میں شامل 82 فیصد مریضوں نے اپنے ایمان کو انتہائی اہم قرار دیا اور اعتراف کیا کہ ایمان کی طاقت، روحانیت اور مذہبی عقائد کی وجہ سے ان کی ڈپریشن کم ہوئی۔

ماہرین کے مطابق خصوصی طور پر کینسر کے امراض میں مبتلا افراد ڈپریشن اور اسٹریس سے میں مبتلا ہوجاتے ہیں، وہ کئی ماہ تک شدید تناؤ کا شکار رہتے ہیں جب کہ 40 فیصد سے زیادہ مریضوں میں کئی ماہ بعد پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس بھی ہوتا ہے۔

تحقیق میں شامل ماہرین نے کہا کہ مریضوں کی روحانی صحت ان کی جسمانی صحت جتنی اہم ہے اور اس پر بات چیت سے جذباتی صحت بہتر ہوتی ہے، مریض خود کو اچھا محسوس کرنے لگتے ہیں۔

محققین مذکورہ مطالعے کو مزید مریضوں تک پھیلانے اور کینسر کی تشخیص کے ابتدائی مراحل میں استعمال کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں، اس غرض کے لیے وہ ڈاکٹروں کے لیے تربیت اور کچھ پروٹوکولز بھی تیار کریں گے تاکہ وہ ایسی گفتگو کو معمول بنا کر مریضوں سے روحانیت اور مذہبی عقائد پر بات کرتے رہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025