• KHI: Partly Cloudy 18.8°C
  • LHR: Cloudy 11.8°C
  • ISB: Rain 13.5°C
  • KHI: Partly Cloudy 18.8°C
  • LHR: Cloudy 11.8°C
  • ISB: Rain 13.5°C

اخراجات کیلئے فنڈنگ کی عدم منظوری، امریکا میں سرکاری امور ٹھپ، بیشتر اداروں میں کام معطل

شائع October 1, 2025
— فوٹو: یو ایس اے ٹوڈے
— فوٹو: یو ایس اے ٹوڈے

کانگریس اور وائٹ ہاؤس کے درمیان فنڈنگ منصوبے پر شدید سیاسی اختلافات کے باعث اتفاق نہ ہونے پر امریکی حکومت نے آج اپنے بیشتر امور معطل کردیے، اس کے نتیجے میں ایک طویل اور تھکا دینے والا تعطل شروع ہوگیا ہے جو ہزاروں وفاقی ملازمتوں کے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت کا شٹ ڈاؤن بدھ کو شروع ہوا، جب سینیٹ میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز حکومت کو مختصر مدتی فنڈنگ فراہم کرنے کے منصوبے پر اتفاق کرنے میں ناکام رہے۔

امریکی حکومت کا شٹ ڈاؤن منگل اور بدھ کی درمیانی شب 12 بج کر ایک منٹ پر شروع ہوا، جو نئے مالی سال کا آغاز تھا، اس وقت گزشتہ سال کی حکومتی فنڈنگ ختم ہوچکی تھی۔

ریپبلکنز کانگریس کے دونوں ایوانوں پر کنٹرول رکھتے ہیں، لیکن وہ اپنے بل پر اتفاق رائے حاصل کرنے میں ناکام رہے، جس کے ذریعے 21 نومبر تک حکومتی اخراجات کے لیے فنڈنگ منظور کی جانی تھی، اس بل کے بغیر حکومت کام نہیں کرسکتی۔

ڈیموکریٹس نے اس وقت تک بل کی حمایت سے انکار کردیا جب تک کہ ریپبلکنز جولائی میں ٹرمپ کے ’ ون بگ بیوٹی فل بل’ کے تحت میڈیکیڈ میں کی جانے والی حالیہ کٹوتیوں کو واپس نہیں لیتے، ڈیموکریٹس نے متبادل تجاویز پیش کیں، لیکن ریپبلکنز نے انہیں مسترد کردیا، نتیجہ یہ نکلا کہ کانگریس ڈیڈلاک کا شکار ہوگئی۔

اب حکومتی ملازمین کے ساتھ کیا ہوگا؟

جب حکومت شٹ ڈاؤن ہوتی ہے یعنی بیشتر امور معطل ہوجاتے ہیں تو اداروں کو اپنے ’ نان-ایکسپٹڈ’ (غیر ضروری) ملازمین کو معطل یا برخاست کرنا پڑتا ہے۔

ان معطل ملازمین کو شٹ ڈاؤن کے دوران کوئی تنخواہ نہیں ملتی، حکومت دوبارہ چلنے کے بعد زیادہ تر کو بقایا جات ادا کردیے جاتے ہیں، کیونکہ 2019 میں کانگریس نے ایک بل منظور کیا تھا جو اس بات کو یقینی بناتا ہے۔

لیکن یہ قانون کنٹریکٹ اسٹاف پر لاگو نہیں ہوتا، جیسے صفائی کرنے والا عملہ یا دیگر ٹھیکے پر کام کرنے والے ورکرز، جو صرف اس صورت میں تنخواہ پائیں گے اگر ان کی کمپنی نے بجٹ میں اس کے لیے رقم مختص کی ہو۔

’ ایکسپٹڈ’ (اہم) ملازمین وہ ہیں جو ’ زندگی اور جائیداد کی حفاظت’ کرتے ہیں، یہ کارکن اپنے فرائض انجام دیتے رہتے ہیں لیکن شٹ ڈاؤن کے اختتام تک انہیں تنخواہ نہیں ملتی۔

کانگریس کی بجٹ آفس کے مطابق اس فنڈنگ کے تعطل سے روزانہ تقریباً ساڑھے 7 لاکھ وفاقی ملازمین معطل ہوسکتے ہیں، جس کے باعث یومیہ تقریباً 400 ملین ڈالر کی اجرت کا نقصان ہوگا۔

اگرچہ حکومت اس سے پہلے بھی کئی بار شٹ ڈاؤن کا سامنا کرچکی ہے، لیکن وائٹ ہاؤس نے اس بار ایک میمو کے ذریعے اداروں کو بڑے پیمانے پر ملازمین کی برطرفی کے لیے تیار رہنے کی ہدایت دی تھی۔

’فرلو‘ کا مطلب کیا ہے، اور لوگ بل کیسے ادا کرتے ہیں؟

فرلو کا مطلب ہے کسی مدت کے لیے بغیر تنخواہ کے معطل یا فارغ کردیا جانا۔

یونیورسٹی کالج ڈبلن کے پروفیسر اسکاٹ لوکاس کے مطابق’ جب آپ کو فرلو کیا جاتا ہے تو آپ بغیر تنخواہ کے چھٹی پر ہوتے ہیں، جیسا کہ وبا کے دوران ہوا تھا، لیکن اس صورت میں آپ کو کوئی وفاقی معاونت بھی نہیں ملتی۔’

2018 میں ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں 35 دن کا سب سے طویل شٹ ڈاؤن ہوا تھا، جس کے دوران 9 وفاقی محکمے بند یا جزوی طور پر بند ہوگئے تھے، اس وقت بہت سے لوگوں کو قرض لینا یا رشتہ داروں پر انحصار کرنا پڑا تھا، حتیٰ کہ کچھ لوگ فوڈ بینک سے مستفید ہونے پر مجبور ہوگئے تھے۔

کون سے ادارے کھلے رہیں گے اور کون سے بند؟

سوشل سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن پنشن اور معذوری کی سہولت جاری رکھے گی، لیکن اپنے 12 فیصد عملے کو فرلو کر دے گی، میڈیکیئر اور میڈیکیڈ کام جاری رکھیں گے۔

ایف بی آئی، سی آئی اے، ڈی ای اے، کوسٹ گارڈ اور دیگر وفاقی ایجنسیاں کام کریں گی لیکن ملازمین کو ادائیگی شٹ ڈاؤن ختم ہونے کے بعد ملے گی۔

امریکی ڈاک (USPS) کھلی رہے گی کیونکہ یہ ٹیکس کے بجائے اپنی سروسز سے آمدنی حاصل کرتی ہے۔

انٹرنل ریونیو سروس (آئی آر ایس) پہلے پانچ دن مکمل عملے کے ساتھ کام کرے گی، لیکن اس کے بعد کیا ہوگا یہ واضح نہیں۔

ایئر ٹریفک کنٹرولرز اور ٹی ایس اے اہلکار کام کرتے رہیں گے لیکن انہیں تنخواہ شٹ ڈاؤن کے بعد ملے گی، عدالتیں جلد ہی فنڈز ختم ہونے کی وجہ سے محدود ہوسکتی ہیں۔

2 ملین امریکی فوجی اہلکار اور نیشنل گارڈ ڈیوٹی پر رہیں گے مگر تنخواہ نہیں ملے گی۔

ایف ای ایم اے کے تقریباً 4 ہزار ملازمین فرلو ہوں گے لیکن اس کے پاس آفات کے لیے 2.3 ارب ڈالر کا فنڈ موجود ہے۔

کیا ڈیموکریٹس سمجھوتہ کریں گے؟

ڈیموکریٹس کے میڈیکیڈ کٹوتیوں پر سمجھوتہ کرنے کا امکان نہیں ہے، انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بڑے پیمانے پر ملازمین کی برطرفی کی تیاری کو ’دھمکی‘ قرار دیا۔

ٹرمپ نے کہا کہ یہ شٹ ڈاؤن ڈیموکریٹس کی وجہ سے ہے اور اس موقع پر وہ ’ ایسی بہت سی چیزوں سے جان چھڑا سکتے ہیں جو ڈیموکریٹس کی ہیں، ماہرین کے مطابق اس کا مطلب وفاقی اداروں کو بند کرنا یا انہیں اپنی مرضی کے مطابق ڈھالنا ہوسکتا ہے، جیسا کہ محکمہ تعلیم کو بند کرنے کی کوشش۔

ماہرین کے مطابق مارکیٹ پہلے ہی اس جھٹکے کے لیے تیار تھی، اسی لیے امریکی اسٹاک انڈیکس معمولی اضافے کے ساتھ بند ہوئے، لیکن سرمایہ کار ٹرمپ کی غیر متوقع پالیسیوں اور ان کے اثرات جیسے افراط زر اور کساد بازاری کے خدشات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025