ساہیوال: اغوا اور ریپ کے بعد جسم فروش نیٹ ورک کو فروخت کی گئی لڑکی گھر پہنچ گئی
پنجاب کے ضلع ساہیوال کی تحصیل چچہ وطنی کے گاؤں 53/12-ایل کی ایک کم عمر کپاس چننے والی لڑکی اغوا کے بعد بار بار ریپ کا نشانہ بننے اور پھر سندھ میں ایک جسم فروشی کے نیٹ ورک کو فروخت ہونے کے بعد منگل کو اپنے اغوا کاروں سے فرار ہو کر 40 دن بعد گھر واپس آگئی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق لڑکی کے ماموں غلام عباس کی شکایت پر تحصیل چچہ وطنی کے تھانہ اوکانوالہ بنگلہ میں بدھ کو لڑکی کے گاؤں کے 2 رہائشیوں، سندھ کے ضلع عمرکوٹ کے گاؤں دھاگری کے ایک شخص اور ایک نامعلوم ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
مقدمہ تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 365-بی اور 375-اے کے تحت اور انسدادِ اسمگلنگ برائے افراد ایکٹ 2018 کی متعلقہ دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔
پولیس رپورٹ کے مطابق 18 سالہ ’ز‘ 20 اگست 2025 کو قریبی گاؤں میں کپاس چننے گئی تھی، واپسی پر مبینہ طور پر اس کے ہی گاؤں کے 2 مسلح افراد موٹر سائیکل پر آئے اور اسے روک کر اغوا کر لیا، ملزمان نے اسے ایک ویران مکان میں لے جا کر کمرے میں بند کردیا جہاں دونوں نے بار بار اس کا ریپ کیا۔
متاثرہ لڑکی ’ز‘ نے پولیس کو بتایا کہ بعد ازاں دونوں ملزمان نے اسے نشہ آور چیز کھلا کر بے ہوش کردیا، ہوش آنے پر اس نے خود کو ایک گاڑی میں ہائی وے پر سفر کرتے ہوئے پایا، لڑکی کے بقول اسے دوبارہ ایک کیمیکل میں بھیگے کپڑے سے بے ہوش کیا گیا اور آخر کار سندھ کے گاؤں دھاگری لے جایا گیا، جہاں اسے ایک ملزم ’گ‘ کے حوالے کر دیا گیا، ’گ‘ نے بتایا کہ دونوں اغوا کار اسے 2 لاکھ روپے میں بیچ چکے ہیں۔
’ز‘ کے بیان کے مطابق ’گ‘ ایک کوٹھا چلاتا تھا اور اس نے اسے زبردستی جسم فروشی پر مجبور کیا، اس دوران ’گ‘ اور دیگر مرد بار بار اس کا ریپ کرتے رہے۔
ایف آئی آر کے مطابق 27 ستمبر کو جب اسے حیدرآباد لے جایا جا رہا تھا تو قومی شاہراہ پر ٹریفک جام کے دوران گاڑی رک گئی، موقع سے فائدہ اٹھا کر ’ز‘ گاڑی سے نکل کر مدد کے لیے چیخنے لگی، راہگیروں کے جمع ہونے پر ’گ‘ موقع سے فرار ہوگیا۔
لڑکی نے بتایا کہ ایک راہگیر نے اسے اپنا موبائل فون دیا جس سے اس نے گھر والوں سے رابطہ کیا، بعد ازاں اسے حیدرآباد کے ایک گھر میں رکھا گیا جہاں اس کا کزن فاروق اور ماموں عباس پہنچے اور اسے گھر واپس لے آئے، بدھ کو ’ز‘ نے پولیس میں درخواست درج کرائی۔
پولیس کے مطابق متاثرہ کا میڈیکل ٹیسٹ کیا جا رہا ہے اور چاروں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لڑکی نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ پنجاب اور سندھ میں ایک منظم نیٹ ورک کام کر رہا ہے جو کم عمر لڑکیوں کو اغوا کرکے جسم فروشی کے دھندے میں بیچ دیتا ہے۔
ساہیوال ڈی پی او رانا طاہر نے ڈان کو بتایا کہ پولیس نے ایک اغوا کار کو گرفتار کر لیا ہے جس نے تاحال الزامات کی تردید کی ہے، مزید تفتیش جاری ہے۔
لڑکی کے خاندان کا کہنا ہے کہ انہوں نے 21 اگست کو ہی اوکانوالہ بنگلہ پولیس کو اس کے اغوا کی درخواست دی تھی مگر ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔
غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ دوسرا اغوا کار پہلے ہی فتح شیر پولیس اسٹیشن میں درج ایک ہنی ٹریپ کیس میں نامزد ہے۔











لائیو ٹی وی