میرپور ماتھیلو: بچوں کو اسکول چھوڑنے کیلئے جانے والے صحافی طفیل رند قتل
میرپور ماتھیلو، ضلع گھوٹکی میں بدھ کی صبح ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں مقامی صحافی طفیل رند کو نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا، حملہ اس وقت ہوا جب صحافی اپنے کمسن بچوں کو اسکول چھوڑنے جا رہے تھے۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ جیروار روڈ پر ماسو واہ کے قریب پیش آیا، جہاں موٹر سائیکل پر سوار حملہ آوروں نے ان کی کار پر اندھا دھند فائرنگ کی، جس سے طفیل رند موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے، جب کہ ان کے بچے معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ حملہ آور با آسانی فرار ہو گئے، واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا، بعد ازاں پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میرپور ماتھیلو منتقل کیا۔
ابتدائی پولیس رپورٹس کے مطابق مقتول صحافی کا اپنی برادری کے کچھ افراد کے ساتھ پرانا تنازع چل رہا تھا، جس میں پہلے بھی 2 افراد مارے جا چکے ہیں، پولیس نے بتایا کہ مختلف پہلوؤں سے تفتیش جاری ہے اور شواہد جمع کیے جا رہے ہیں تاکہ قتل کی اصل وجہ معلوم کی جا سکے۔
قتل کے چند گھنٹوں بعد رند خاندان پر ایک اور سانحہ آن ٹوٹا، جب طفیل رند کی 8 سالہ بھتیجی رینا رند اپنے چچا کے قتل کی خبر سن کر بے ہوش ہو گئی، اسے فوری طور پر میرپور ماتھیلو اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں سے حالت تشویش ناک ہونے پر سکھر بھیجا گیا، لیکن وہ راستے میں ہی دم توڑ گئی، ضروری قانونی کارروائی کے بعد اس کی لاش ورثا کے حوالے کر دی گئی۔
طفیل رند کے قتل نے پاکستان بھر کی صحافتی برادری کو غم و غصے میں مبتلا کر دیا ہے، سندھ کے مختلف شہروں میں صحافیوں نے احتجاجی مظاہرے کیے اور قاتلوں کی فوری گرفتاری اور صحافیوں کے تحفظ کے لیے مؤثر قانون سازی کا مطالبہ کیا ہے۔
سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے فوری رپورٹ طلب کر لی، اپنے بیان میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صحافیوں پر حملے دراصل آزادیٔ صحافت پر حملے ہیں، جنہیں کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے پولیس کو ہدایت کی کہ وہ غیر جانبدارانہ تفتیش کرے اور ملزمان کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، انہوں نے مقتول کے اہلِ خانہ سے تعزیت کی اور یقین دلایا کہ انصاف ضرور ہوگا۔
سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے بھی اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’افسوس ناک اور قابلِ مذمت سانحہ‘ قرار دیا۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے)، کراچی پریس کلب، حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس، عمرکوٹ پریس کلب، گھوٹکی پریس کلب اور میرپور ماتھیلو پریس کلب نے مشترکہ طور پر اس قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک اور سچ بولنے والی آواز خاموش کر دی گئی، صرف اس لیے کہ وہ حق کے ساتھ کھڑی تھی۔‘
انہوں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ طفیل رند کے خاندان کی مالی اور قانونی مدد کی جائے اور صحافیوں کے تحفظ کے لیے جامع پالیسی تیار کی جائے تاکہ مزید خون بہنے سے روکا جا سکے۔
گھوٹکی اور میرپور ماتھیلو کے مقامی افراد نے طفیل رند کو ایک باہمت اور بہادر صحافی قرار دیا جو ہمیشہ کمزوروں کے لیے آواز اٹھاتے رہے، ان کے جنازے میں شہریوں، صحافیوں اور سیاسی رہنماؤں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، پورا علاقہ سوگ میں ڈوبا ہوا ہے۔
طفیل رند کا بہیمانہ قتل ایک بار پھر یہ خوفناک سوال اٹھاتا ہے کہ سندھ اور پاکستان بھر کے صحافی کب تک سچ بولنے کی سزا میں اپنی جانوں کا خطرہ مول لیتے رہیں گے؟۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) گھوٹکی کے مطابق طفیل رند کو برادری کے درمیان جاری تنازع پر قتل کیا گیا ہے، پولیس نے قتل میں ملوث 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔











لائیو ٹی وی