سندھ میں ایک ماہ کیلئے دفعہ 144 نافذ، احتجاج، مظاہروں اور ریلیوں پر پابندی
حکومت سندھ نے صوبے میں ایک ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی، کسی قسم کے احتجاج، مظاہروں، دھرنوں، ریلیوں اور پانچ سے زائد افراد کے اجتماع کی اجازت نہیں ہوگی۔
محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سےجاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق صوبے بھر میں امن و امان برقرار رکھنے اور عوامی مفاد و امن عامہ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے پیش نظر ایک ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
فداری ضابطہ (کریمینل پروسیجر کوڈ) کی دفعہ 144 ایک قانونی شق ہے جو ضلعی انتظامیہ کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ کسی مخصوص علاقے میں محدود مدت کے لیے چار یا اس سے زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی عائد کر سکے۔
نوٹیفکیشن، جس کی ایک کاپی ڈان نیوز کے پاس موجود ہے، میں کہا گیا:’ سندھ بھر میں دفعہ 144 ایک ماہ کے لیے نافذ کی جاتی ہے تاکہ ہر قسم کے احتجاج، مظاہروں، دھرنوں، ریلیوں اور پانچ سے زائد افراد کے اجتماعات کو روکا جا سکے۔’
مزید کہا گیا:’ حکومت سندھ اس بات سے مطمئن ہے کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے اور شرپسند عناصر کو عوامی سلامتی کے خلاف اجتماع کرنے سے روکنے کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں۔’
نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ متعلقہ پولیس اسٹیشنوں کو یہ اختیار دے دیا گیا ہے کہ وہ دفعہ 188 تعزیراتِ پاکستان (پی پی سی ) کے تحت — یعنی ’ کسی سرکاری حکم کی نافرمانی’ — ان افراد کے خلاف مقدمات درج کریں جو پابندی کی خلاف ورزی کریں۔
یہ نوٹیفکیشن ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب مذہبی و سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کر دیا ہے۔ یہ اقدام گزشتہ جمعے لاہور میں پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد کیا گیا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بارہا کوشش کی کہ مارچ کو جماعت کے ہیڈکوارٹر کے قریب ہی روک دیا جائے۔ اس مقصد کے لیے بیریئرز اور کنٹینرز لگائے گئے اور آنسو گیس سمیت دیگر اقدامات کیے گئے۔ فی الحال ٹی ایل پی کے کارکن مریدکے میں موجود ہیں۔











لائیو ٹی وی