نیویارک: میئر کے امیدوار زہران ممدانی نے پولیس سے متعلق اپنے بیان پر معافی مانگ لی
نیویارک کے ڈیموکریٹک میئر کے امیدوار زہران ممدانی نے نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ سے اُن تبصروں پر معافی مانگی ہے جو انہوں نے 2020 میں جارج فلوئیڈ احتجاج کے دوران کیے تھے۔
ترک خبررساں ادارے ’انادولو‘ کے مطابق زہران ممدانی نے امریکی میڈیا ادارے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں نے اس وقت جو زبان استعمال کی تھی اس پر معذرت خواہ ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نیویارک پولیس کے ساتھ مل کر عوامی تحفظ کے لیے کام کرنا چاہتا ہوں، کیونکہ جو ہم اس وقت شہر میں دیکھ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ ہم افسران سے تقریباً ہر کام کرنے کی توقع کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلے ہم افسران سے صرف سنگین جرائم پر توجہ دینے کو کہتے تھے، مگر اب ہم ان سے ذہنی صحت کے بحران اور بے گھر افراد کے مسائل پر بھی کام کرنے کی توقع کرتے ہیں جب کہ گزشتہ ایک سال کے دوران نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کو 2 لاکھ سے زائد ذہنی صحت کے متعلق کالز موصول ہوتی ہیں۔
فاکس نیوز کی میزبان مارٹھا میککالم نے بتایا کہ جن پولیس افسران سے ان کی بات ہوئی، انہوں نے زہران ممدانی سے عوامی معافی کا مطالبہ کیا تھا۔
اس پر ممدانی نے جواب دیا کہ میں یہاں پولیس افسران سے معافی مانگتا ہوں، کیونکہ یہی وہ معافی ہے جو میں بہت سے عام افسران سے ذاتی طور پر کر چکا ہوں، میں معافی مانگتا ہوں کیونکہ میں ان افسران کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیسنگ کے بارے میں ان کے خیالات وقت کے ساتھ بدل گئے ہیں جب کہ میری توجہ کا ایک بڑا حصہ یہ تھا کہ ہم انصاف کیسے فراہم کریں اور میں سمجھتا ہوں کہ انصاف فراہم کرنے کے لیے تحفظ فراہم کرنا بھی ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ان سیاہ فام اور براؤن نیویارکرز کی نمائندگی کی جائے جو پولیس تشدد کا شکار رہے ہیں، اور اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ میرے حلقے میں رہنے والے مسلمان نیویارکرز کی آواز بننا، جنہیں صرف اپنے مذہب کی بنیاد پر نگرانی کا سامنا کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ جون 2020 میں زہران ممدانی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا تھا کہ ہمیں یہ جاننے کے لیے کسی تفتیش کی ضرورت نہیں کہ نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ نسل پرست، ہم جنس مخالف اور عوامی تحفظ کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے لہذا اس بات کی ضرورت ہے کہ ان کے فنڈز میں کٹوتی کی جائے۔
یاد رہے کہ غیر مسلح سیاہ فام شخص جارج فلوئیڈ، 25 مئی 2020 کو اس وقت ہلاک ہوئے تھے، جب پولیس افسر ڈیرک شوون نے تقریباً 10 منٹ تک اس کی گردن پر گھٹنا رکھے رکھا تھا۔
فلوئیڈ کی موت نے نسل پرستی اور پولیس تشدد کے خلاف عالمی سطح پر مظاہروں کو جنم دیا تھا، جو امریکا سمیت دنیا بھر میں پھیل گئے تھے۔













لائیو ٹی وی