• KHI: Partly Cloudy 23°C
  • LHR: Partly Cloudy 16.3°C
  • ISB: Cloudy 13.7°C
  • KHI: Partly Cloudy 23°C
  • LHR: Partly Cloudy 16.3°C
  • ISB: Cloudy 13.7°C

’تیجس پائلٹ کی موت کو عزت دینے کے لیے بھارت کو دفاعی معاہدوں میں شفافیت لانا ہوگی‘

شائع November 25, 2025

یہ دن بھی ونگ کمانڈر نمنش سیال کی زندگی کے کسی عام دن کی طرح مہارت اور بے خوفی سے بھرپور ہونا تھا۔

اُن کا منصوبہ یہ تھا کہ وہ دبئی ایئر شو میں دنیا بھر کے ناظرین کے سامنے بھارتی فضائیہ کے تقریباً دیسی ساختہ لڑاکا طیارے تیجس جو تیاری میں تاخیر کے باعث تنقید کا نشانہ بنا، سے مشہور کیلسیتھنکس کرتب بازی کا مظاہرہ کریں گے لیکن تقدیر کو کچھ اور ہی منظور تھا۔

ایک فضائی کرتب کے دوران تیجس اچانک کرتب دکھاتے ہوئے زمین سے ٹکرا کر ایک خوفناک آگ کے گولے میں تبدیل ہوگیا جس میں نمنش سیال کی جان چلی گئی۔

بُری چیزیں عموماً اس وقت ہوتی ہیں کہ جب ان کی توقع سب سے کم ہوتی ہے۔ اس سے ٹائٹینک ذہن کے پردے پر اُبھرتا ہے۔ ایک اور مثال یوری گاگرین کی ہے جو سائنس کی دنیا کے ہیرو تھے اور 1959ء میں خلا میں جانے والے پہلے انسان تھے لیکن سوویت یونین کے خلاباز کے موت خلائی سفر کے 8 سال بعد اس وقت ہوئی کہ جب ایک ٹیسٹ فلائٹ میں وہ اپنے شریک پائلٹ کے ساتھ جس MiG-15 کو اڑا رہے تھے، وہ خراب موسم کے دوران گر کر تباہ ہوگیا۔

20 ماہ میں یہ تیجس طیارے کا دوسرا حادثہ ہے لیکن پہلے واقعے میں پائلٹ بحفاظت طیارے سے نکل گیا تھا۔ اپولو مشن کی نمایاں تباہی اس بات کی یاددہانی ہے کہ بہترین ٹیکنالوجی میں بھی خامیاں ہو سکتی ہے۔ 1967ء میں اپولو-1 کے پری لانچ ٹیسٹ کے دوران لگنے والی آگ میں تینوں خلاباز ہلاک ہوگئے تھے۔ دوسری جانب اپولو-13 کا حادثہ خلا میں پیش آیا تھا مگر معجزانہ طور پر کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

نمنش سیال کی موت لوگوں کے نرم پہلو کو سامنے لے کر آئی کہ جب سرحد پار سے ہلاک پائلٹ کے لیے خراج تحسین پیش کرنے کا سلسلہ دیکھنے میں آیا۔ بہ ظاہر ایک پاکستانی خیرخواہ کی جانب سے لکھا گیا ایک خط بھارتی سوشل میڈیا پر گردش کررہا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ مئی میں دونوں ممالک کے درمیان مختصر لیکن کشیدہ فوجی تعطل کے بعد جو تلخی پیدا ہوئی تھی، ہمدردی کا جذبہ کس طرح اسے پُرسکون کر سکتا ہے۔

اس خط کو جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق اور کمیونٹیز کے درمیان ہم آہنگی کے لیے کام کرنے والی ایک این جی او سبرنگ انڈیا نے آن لائن شیئر کیا ہے جس میں لکھا تھا کہ ’بھارتی فضائیہ کے نام، اس خاندان کے نام جس نے بڑے نقصان کا سامنا کیا ہے۔ میں تعزیت پیش کرتا ہوں حالانکہ الفاظ کبھی کافی نہیں ہوسکتے۔ صرف ساتھی پائلٹ ہی اس درد کو حقیقی معنوں میں سمجھ سکتے ہیں۔

’صرف ایک پائلٹ کی موت نہیں ہوئی ہے بلکہ بلندیوں کے نگہبان کو گھر بلا لیا گیا ہے۔ کہیں آج رات ایک وردی لٹک رہی ہے جسے پہنا نہیں گیا۔ کہیں ایک بچہ پوچھ رہا ہے کہ اس کا باپ کب لوٹے گا۔ کہیں آسمان خود کو پہلے سے زیادہ خالی محسوس کر رہا ہے‘۔

غم زدہ خاندان میں نمنش سیال کی اہلیہ افشاں شامل ہیں جو خود بھی بھارتی فضائیہ کی افسر ہیں۔ یہ تعزیتی پیغام سرحد کے اُس پار محسوس کی جانے والی ہمدردی کا عکاس تھا۔ اس نے اُن بے ہودہ رویوں کی مذمت کی جو دونوں ممالک کے درمیان وطن پرستی کو بہانہ بنا کر اختیار کیے جاتے ہیں۔

یہ خط بظاہر پاک فضائیہ کے سابق فوجی کی جانب سے بھیجا گیا تھا مگر اس کی صداقت کی مکمل طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ لیکن اس طرح کے جذبات بھارت اور پاکستان میں موجود ہیں جو کبھی کبھار دونوں اطراف مثبت اثرات ڈالنے کا کام بھی کر جاتے ہیں۔

بھارتی میڈیا صرف 20 ماہ میں تیجس طیارے کے دوسرے حادثے کے بعد ممکنہ کاروباری نقصانات سے بہت پریشان نظر آرہا ہے۔ یہ اس نوعیت کی چیزیں ہیں جو روح کو جھنجھوڑ دیتی ہیں۔ مجھے بھی کچھ اسی طرح کا تجربہ ہوا تھا جب میں مغربی نیوز ایجنسی کے لیے کام کررہا تھا اور روانڈا میں قتل عام ہورہا تھا۔

روزانہ ہونے والی خونریزی کی خبریں، ایک کالم کی موسم کی خبروں سے بھی زیادہ کم اہم سمجھی جاتی تھیں۔ پھر ایک دن کیگالی میں موجود اسی ایجنسی کے نمائندے نے رپورٹ دی کہ قتل عام کے نتیجے میں روانڈا کی کافی کی پیداوار کس طرح متاثر ہو رہی ہے۔ اس پر نیو یارک اسٹاک ایکسچینج کی جانب سے جلد ہی ردعمل سامنے آیا اور اس نمائندے کو عوامی طور پر سراہا گیا۔

برطانیہ کے مشہور فضائی ہیروز، ریڈ ایروز کئی فضائی حادثات کا شکار ہوئے ہیں لیکن کیا ہم نے کبھی سنا کہ ہاک T1 طیارے نے مالی نقصان اٹھایا ہو؟ ریڈ ایروز نے 2011ء میں فلائٹ لیفٹیننٹ جون ایگنگ کو فضائی حادثے میں کھو دیا۔ جون ایگنگ کا ہاک T1 طیارہ بورنماؤتھ ایئر فیسٹیول میں کرتب کے مظاہرہ کے بعد گر کر تباہ ہو گیا تھا اور تحقیقات میں یہ نتیجہ نکلا کہ جی-فورس کی کمزوری ممکنہ طور پر حادثے میں کردار ادا کر سکتی ہے۔

یہ قیاس بھی ہے کہ نمنش سیال کے ساتھ بھی اسی طرح کی رولر کوسٹر نما جسمانی دباؤ کی کیفیت پیش آئی ہو جو زمین کی کشش کے خلاف تیز رفتار حرکت کے ساتھ آتی ہے۔ کارپورل جوناتھن بیلس 2018ء میں اس وقت ہلاک ہوئے جب ان کا طیارہ RAF ویلی سے ٹیک آف کے فوراً بعد ایک انجن ناکامی کے دوران حادثے کا شکار ہوا جبکہ کو-پائلٹ فلائٹ لیفٹیننٹ ڈیوڈ اسٹارک بحفاظت ایجیکٹ کر گئے تھے۔

دی وائر نے بھارت کو دفاعی پیداوار اور غیرملکی خریداروں کو ہارڈویئر کی فروخت میں درپیش مسائل پر ایک تشویش ناک رپورٹ شائع کی۔ معتبر دفاعی تجزیہ کار راہول بیڈی نے لکھا، ’تیجس کا حادثہ ناگزیر طور پر ایک پرانی تباہ کُن برآمدات کی مہم کی یاد تازہ کر دیتا ہے کہ جب 2009ء-2008ء میں 7 دھرو ایڈوانسڈ لائٹ ہیلی کاپٹرز (AHLs) ایکواڈور کو 40 کروڑ 25 لاکھ ڈالر میں فروخت کیے گئے جن میں سے 4 گر گئے۔

’ان حادثات نے بلآخر ایکواڈور ایئر فورس کو مجبور کیا کہ وہ اکتوبر 2015ء میں HAL کے ساتھ ALH معاہدہ ختم کر دے جس سے بھارت کے ایک مقامی فوجی ساز و سامان کے پلیٹ فارم کی پہلی بڑی برآمدات کو ایک بڑا دھچکا پہنچا‘۔

اگر واقعی پیسہ ہی مسئلہ ہے تو نمنش سیال کی موت کو عزت دینے کا ایک بامعنی طریقہ یہ ہوگا کہ بھارت ہتھیاروں کے سودوں میں مکمل شفافیت کا مطالبہ کرے جسے بھارتی حکومتیں اکثر خراب طریقے سے ہینڈل کرنے کے لیے بدنام ہیں۔

تحقیقات کے بجائے نمنش سیال کی موت، کسی کو قصوروار ٹھہرانے کی دوڑ کا سبب بنی ہے۔ سرکاری تحقیقات ابھی شروع نہیں ہوئی ہیں لیکن بھارتی چینلز پر قوم پرست تجزیہ کار امریکا کو موردِ الزام ٹھہرا رہے ہیں کہ اس نے مبینہ طور پر تیجس میں استعمال کے لیے کم معیار کے انجن بھارت کو فروخت کیے۔

انسانیت کی سطح پر نمنش سیال کی موت اور انہیں پیش کیے جانے والے تعزیتی پیغامات ظاہر کرتے ہیں کہ لوگوں کے درمیان ذاتی روابط دونوں ممالک کے لیے ایک مہربان، دوستانہ مستقبل کی تعمیر کے لیے مرکزی حیثیت رکھنے چاہئیں۔ بھارتی پائلٹ کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے مقصد سے لکھے گئے خط کا بنیادی پیغام یہی ہے۔


یہ تحریر انگریزی میں پڑھیے۔

جاوید نقوی

لکھاری نئی دہلی میں ڈان کے نمائندے ہیں۔ ان کا ای میل ایڈریس [email protected] ہے۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025