بدترین تشدد کا شکار ہندوستانی ملازمہ کی داستاں

شائع October 5, 2013

فائل فوٹو

نئی دہلی: ایک کمسن ہندوستانی گھریلو ملازمہ کو گزشتہ ہفتے شدید زخمی حالت میں زندہ بچا لیا گیا تھا جہاں انہوں نے اپنی مالکن پر زبردستی پیشاب پلانے، باتھ روم میں برہنہ رکھنے اور فرائی پین سے جلانے کا الزام عائد کیا ہے۔

نوجوان خاتون کو پڑوسیوں کی شکایات کے بعد نئی دہلی کے ایک گھر سے بازیاب کرایا گیا جس کے بعد انہوں نے جمعہ کو میڈیا سے گفتگو کی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ کمسن لڑکی کو اس کی پچاس سالہ مالکن نے تشدد کا نشانہ بنایا جو ایک فرانسیسی ملٹی نیشنل کمپنی میں ملازمت کرتی ہیں۔

ملازمہ نے اخبار ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ میری مالکن نے مجھے پیشاب پینے پر مجبور کیا، مجھے باتھ روم میں برہنہ رکھا اور فرائی پین سے جلانے کے ساتھ ساتھ جھاڑو سے بھی پیٹا۔

لڑکی نے الزام عائد کیا کہ وہ مجھے مارنے کے بعد ہنستی تھی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق کمسن ملازمہ نے مزید الزام عائد کیا کہ انہوں نے میرے ناخن اکھاڑ دیے اور جس کاغذ پر میں نے اپنے رشتے داروں کے ٹیلی فون نمبر لکھے تھے اسے کے پرزے پرزے کر دیے۔

گزشتہ ہفتے لڑکی کو بچائے جانے کے بعد سماجی حقوق کے علمبرداروں نے کہا تھا کہ ان کے جسم پر چھریوں سے نشانات لگانے کے ساتھ ساتھ کتوں سے بھی کٹوایا گیا۔

لڑکی پر تشدد کے اس واقعے کے بعد گھریلو ملازمین بشمول بچوں پر تشدد، زیادتی اور غلط استعمال کی بحث ایک بار پھر توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔

ان ملازمین کو بعض اوقات دور دراز کے چھوٹے اور غربت کا شکار علاقوں سے اسمگل کیا جاتا ہے اور انتہائی معمولی رقم بلکہ اکثر بغیر کسی معاوضے کے گھنٹوں تک کام لیا جاتا ہے۔

لڑکی کی عمر ابتدائی طور پر 15 سال بتائی گئی تھی لیکن پھر پولیس نے تصیح کرتے ہوئے اس کی عمر 18 سال ہونے کی تصدیق کی، لڑکی نے اسپتال میں صحافیوں سے گفتگو کی جہاں وہ ان چوٹوں سے صحتیابی کے لیے زیر علاج ہے، اس لڑکی کے پورے جسم پر شدید چوتوں کے نشان ہیں جس میں ماتھے پر موجود ایک بڑا زخم بھی شامل ہے۔

اخبار کے مطابق لڑکی نے جمعے کو اپنی والدہ سے ملاقات کے بعد تفصیلی طور پر اپنے اوپر بیتی داستاں بیان کی اور اپنی مالکن پر کئی الزامات عائد کیے۔

تصاویر میں لڑکی کو اسپتال کے کمرے میں اپنی غمزدہ ماں کے گلے لگ کر روتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

مشرقی ریاست جھارکنڈ سے تعلق رکھنے والی لڑکی نے بچائے جانے کے بعد پولیس کو بتایا کہ وہ گزشتہ سال سے اپنی مالکن کے پاس کام کر رہی ہے۔

اس تمام کارروائی میں مدد فراہم کرنے والے سماجی حقوق کے علمبرداروں کا کہنا ہے کہ لڑکی کے جسم پر چھریوں سے نشان بنائے گئے جبکہ اس کے علاوہ اپنی 85 سالہ والدہ کے ساتھ رہائش پذیر مالکن نے اپنے پانچ پالتو کتے بھی لڑکی پر چھوڑ دیے۔

مالن کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے اور ان پر غیر قانونی طور پر قید کرنے اور تشدد کا نشانہ بنانے کے مقدمات درج کیے گئے ہیں لیکن انہوں نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے لڑکی کی ذہنی مریض قرار دیا ہے۔

مالکن کی والدہ کے خلاف معمر ہونے کے باعث مقدمات درج نہیں کیے گئے۔

ہندوستانی اخبارات میں بااثر اور امیر مالکان کی جانب سے گھریلو ملازمین پر تشدد کے متعدد واقعات پہلے بھی رپورت ہوتے رہے ہیں۔

گزشتہ سال اپریل میں ایک امیر ڈاکٹر جوڑے کو پولیس نے گرفتار کیا تھا جن پر الزام تھا کہ انہوں نے چھٹیوں پر جاتے وقت اپنی 13 سالہ ملازمہ کو گھر میں بند کر دیا تھا۔

مذکورہ لڑکی کو بالکونی میں روتا دیکھ کر پڑوسیوں نے پولیس کو خبر کر کی تھی جس کے بعد فائر فائٹرز نے اسے بچایا تھا۔

سال 2006 ہندوستان میں 14 سال سے کم عمر بچوں سے کام لینے کے خلاف ایک قانون منظور کیا گیا تھا لیکن تقریباً سوا ارب آبادی کے اس ملک میں اس قانون کی سر عام دھجیاں اڑائی جاتی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 29 جون 2025
کارٹون : 28 جون 2025