پاکستان ایران سے گیس پائپ لائن کے لیے مالی اعانت کا خواہاں

اسلام آباد: پاکستان کے وزیر پیٹرولیم نے جمعرات کے روز بتایا کہ پاکستان نے ایران سے گیس پائپ لائن جو امریکی پابندیوں کے خطرات کی زد میں ہے پاکستانی حصے کی پائپ لائن بنانے کیلئے دو ارب ڈالر کی مالی مدد کی درخواست کی ہے۔
ایرانی حصہ 7.5 ڈالر ارب لاگت سے تقریباً مکمل ہو گیا ہے، لیکن پاکستان کو اپنی سرحد والے حصے یعنی 780 کلومیٹر کی تعمیر کے لئے شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔
پاکستانی وزیر برائے پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے منگل کے روز خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ابتدائی کام مکمل ہو گیا ہے لیکن ہم نے ایران سے تعمیر کے کام کے لیے دو ارب ڈالر فراہم کرنے کو کہا ہے۔
عباسی نے کہا کہ ان تمام معاملات پر میٹنگ میں بات چیت ہو گی جس کی ہم نے درخواست کی ہے لیکن ابھی تک ایران کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔
'وہ کابینہ کی تشکیل میں مصروف ہیں اور مجھے امید ہے کہ یہ میٹنگ رواں ماہ کے اندر ہو گی۔'
یہ پاک ایران گیس پائپ لائن کو تازہ ترین دھچکا ہے جس کے ذریعے پاکستان ملک میں جاری گیس کے شدید بحران کو حل کرنا چاہتا ہے۔
دوسری جانب امریکہ نے اس منصوبے پر بار بار پاکستان کو خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے پاکستان ایران پر لگائی جانے والی پابندیوں کی زد میں آسکتا ہے۔
لیکن عباسی نے وزیر اعظم نواز شریف کے مئی میں عام انتخابات میں اقتدار میں آنے کے بعد سے واشنگٹن کی جانب سے کسی بھی دباؤ کی تردید کی ہے۔
" امریکیوں نے اب تک کسی بھی سطح پر ہمارے ساتھ اس پائپ لائن کے بارے میں بات نہیں کی ہے،" انہوں نے کہا۔
ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان دسمبر 2014 ڈیڈ لائن سے پہلے اس منصوبے کو مکمل کرنے کی امید کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا اگر ہم وسائل رکھتے ہیں تو کچھ بھی ممکن ہے لیکن یہ سرمایہ اور مشین کے دستیاب ہونے پر منحصر ہے۔
ایران گیس کے ذخائر میں دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے لیکن مغرب کی پابندیوں کی وجہ سے اس کے خام تیل کی بر آمدات گزشتہ ایک سال میں نصف رہ گئی ہیں۔
اس وقت ایران تقریبا 600 ملین کیوبک میٹر روزانہ گیس پیدا کر رہا ہے جو برآمدات میں کمی کی وجہ سے ملک میں ہی استعمال ہوتی ہیں۔
ترکی اس کا واحد غیر ملکی صارف ہے جو اس سے روزانہ تقریبا 30 ملین کیوبک میٹریس گیس خرید رہا ہے۔
عباسی نے کہا کہ حکومت نے پائپ لائن کی تعمیری لاگت کے لیے پاکستانی اور ایرانی کمپنیوں سے ٹینڈر طلب کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سردیوں میں گیس کی کمی کے باعث تمام سی این جی اسٹیشن کثیر آبادی والے صوبہ پنجاب میں نومبر سے جنوری تک بند رہیں گے۔
اکثر پاکستانیوں نے اپنی گاڑیوں کو پیٹرول اور ڈیزل کے متبادل کے طور پر سی این جی پر منتقل کرالیا ہے کیونکہ یہ ایک سستا متبادل ہے۔
عباسی نے کہا کہ سردیوں کے دوران ہماری اولین ترجیح مقامی صارفین ہیں لہذا پنجاب میں ٹرانسپورٹ کے لیے گیس فراہم نہیں کی جائے گی۔