رائترز فوٹو۔۔۔۔

بیروت: مشاہداتی گروپ کے مطابق جمعرات کے روز شام کے شہر حلب کے شمال اور جنوبی صوبہ درعا‎ میں باغیوں کے ٹھکانوں پر شامی فضائی حملے میں شہریوں سمیت 30 افراد ہلاک ہو گئے۔

اقوام متحدہ کے ماہرین کیمیائی ہتھیار تلف کرنے کیلئے اس وقت شام میں موجود ہیں ۔ او پی سی ڈبلیو کے سربراہ نے کیمیائی ہتھیار جلد ازجلد تلف کرنے کی غرض سے شام میں عارضی جنگ کا مطالبہ کیا ہے ۔

شام کے تجارتی مرکز حلب میں شہر پر قبضہ حاصل کرنے کے لیے صدر بشار الاسد اور باغیوں میں شدید لڑائی جاری ہے۔

شام میں انسانی حقوق کی تنظیم کیمطابق جمعرات کے روز حلب کے قریب سفائر قصبے میں طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کے حملوں میں ایک عورت اور دو بچوں سمیت سولہ افراد ہلاک ہو گئے۔

قصبے پر اسلامی گروپ سمیت القاعدہ سے منسلک عراقی اسلامی گروپ کا کنٹرول ہے۔

برطانوی انسانی حقوق کی تنظیم کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے کہا کہ شامی حکومت نے حلب کے سپلائی راستے کو بحال کرنے کی غرض سے دو دنوں تک سفائر پر بمباری کی ہے۔

راستے کو صرف ہتھیاروں اور فوجی کمک کے لیے ہی نہیں استعمال کیا جاتا بلکہ حکومت کے ماتحت علاقوں میں شہریوں کے لیے خوراک اور ادویات کی ترسیل کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

حلب کے مشرق میں واقع ایک گاؤں جس پر اسلامی گروہ کو قبضہ ہے فضائی حملے میں ایک عورت اور ایک بچے سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے۔

جنوبی صوبہ درعا جہاں مارچ 2011 کو بغاوت شروع ہو ئی تھی جو حکومت اور باغیوں کے درمیان تقسیم ہے، فضائی حملے میں دو بچوں سمیت آٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔.

شامی انقلاب کے جنرل کمیشن نے کہا ہے کہ اس حملے میں بہت سے لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں ان میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے انہوں نے ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں