۔۔۔فائل فوٹو۔
۔۔۔فائل فوٹو۔

واشنگٹن: ایک امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے بدھ کو ایک رپورٹ میں کہا کہ نیشنل سیکیورٹی ایجنسی القاعدہ کے خلاف امریکی ڈورن حملوں میں ملوث ہے جو مشتبہ شدت پسندوں کو ٹریس کرنے کے لیے الیکٹرانک نگرانی کے آلات اسمتمال کرتی ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کی یہ رپورٹ ایک امریکی خفیہ کنٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈین کی فراہم کردہ دستاویزات کی بنیاد پر ہے جنہوں نے نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کی بڑے پیمانے پر خفیہ کوششوں کو بے نقاب کیا۔

اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیشنل سیکیورٹی کے سائبر جاسوں نے القاعدہ کے ایک سینیئر ساتھی حسان گل کی نشاندہی کرنے میں مدد کی، جو 2012 میں پاکستان کے قبائلی علاقے میں ایک امریکی ڈورن حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ کارروائی حسان گل کی بیوی کی طرف سے ایک ای میل کے ذریعے ممکن ہوئی جس کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی نے بڑے پیمانے پر نگرانی کی تھی۔

امریکا نے اس بات کی عوامی سطح پر تصدیق نہیں کی تھی کہ آیا حسان گل کو انہوں نے حراست میں لیا، لیکن سنوڈین کی دستاویزات سے یہ بات واضح ہوگئی ہے حساس گل کو گزشتہ سال امریکی حکومت کی جانب سے ہلاک کیا گیا۔

یاد رہے کہ حسان گل کو 2004ء میں حراست میں لیا گیا تھا اور دوران حراست ان سے اسامہ بن لادن کے نیٹ ورک سے متعلق مدد ملی اور ان معلومات کی بنیاد پر آخر کار امریکی کمانڈرز نے آپریشن کر کے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کردیا۔

حسان گل نے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی قید میں دو برس گزارے اور 2006ء میں امریکی  نے انہیں پاکستان منتقل کردیا، جہاں سے وہ رہائی پانے کے بعد القاعدہ میں واپس چلے گئے۔

اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ناصرف حسان گل بلکہ کئی دوسرے مشتبہ شدت پسندوں کی تلاش میں مدد کے لیے نیشنل سیکیورٹی ایجنسی پاکستان شمال مغربی علاقوں تک اپنی رسائی حاصل کرکے ان کی تلاش کے لیے نگرانی کی تاکہ القاعدہ شدت پسندوں کے ٹھکانوں اور اس کے مواصلاتی نظام کا پتہ لگایا جائے۔

سنوڈین کی طرف سے بےنقاب کی جانے والی دستاویزات کے مطابق حسان گل کی بیوی کی ای میل ان کی  موجودہ رہائش گاہ کے بارے میں تھی جس سے ان کے گھر سے متعلق کافی معلومات میں مدد ملی۔

اخبار میں دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ یہ معلومات کسی بھی فرد کے خلاف آپریشن، گرفتاری یا ہلاک کرنے کے لیے کافی فعال تھیں۔

اخبار کی رپورٹ میں کیا گیا کہ ہدف بنا کر قتل کرنے سے متعلق بہت سی تفصیلات کو خفیہ اہلکاروں کی درخواست پر منظرِعام پر آنے سے روکا گیا، جن کو آپریشنز اور قومی اسلامتی کے نقصانات پر تشویش تھی۔

نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کی ترجمان وانی وینس نے سنوڈین کی حالیہ دستاویزات کو مسترد کرنے کے بجائے ایک بیان میں کہا کہ این ایس اے ان مشتبہ شدت پسندوں کی جاسوسی کرتی ہے جو امریکا کے لیے خطرہ ہیں۔

ہماری توجہ درست عالمی انٹیلیجنس اہداف اور ان کی تیاری پر مرکوز ہے، جو دہشت گردوں، انسانی اسمگلنگ اور منشیات کے اسمگلروں سے متعلق ہیں۔

انہوں کہ ہماری سرگرمیاں امریکی رہنماوں کی ضروریات اور شدت پسندوں سے عوام کے تحفظ کے سلسلے میں عالمی انٹیلیجنس اہداف اور بڑی تباہی والے ہتھیاروں کے خلاف ہیں۔

امریکی ڈرون حملے صدر بارک اوبامہ کی القاعدہ کے خلاف بنیادی حکومتِ عملی ہیں جس کو سی آئی اے کے سپرد کیا گیا ہے۔

لیکن واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ نیشنل سیکیورٹی ایجنسی نے سی آئی اے کو منتازع ڈرون کارروائیوں میں انٹیلیجنس معلومات فراہم کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔

نیشنل سیکیورٹی ایجنسی نے مشتبہ شدت پسندوں کی جاسوسی کے وسائل پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ایک خفیہ یونٹ بھی قائم کیا جو انسدادِ دہشت گردی کا ایک جانبدار سیل جناجاتا ہے۔

واضح رہے کہ ایڈورڈ سنوڈین جاسوسی کے الزام میں امریکا کو مطلوب ہیں، لیکن انہوں نے روس میں پناہ حاصل کی ہوئی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

sattar Rind Oct 17, 2013 11:35am
Terriorsts know that that they are being watched by electranic devices as OBL had stopped using mobile phone or all other communication by electranic sources. Same he did in his last hide out. He not were using any such device