دبئی: جنوبی افریقہ کو سیریز بچانے کا چیلنج درپیش

شائع October 22, 2013

پاکستانی کپتان مصباح الحق نے اپنی ٹیم کو جنوبی افریقہ سے ہوشیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔ فائل فوٹو

دبئی: پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان دو میچوں کی سیریز کا دوسرا اور آخری میچ کل سے دبئی میں کھیلا جائے گا جہاں مہمان ٹیم کو سیریز بچانے کا چیلنج درپیش ہے۔

سیریز میں برتری کی حامل پاکستانی ٹیم ایک بار پھر اپنے اسپنرز پر بھروسہ کرتے جنوبی افریقہ کے خلاف تاریخ میں پہلی دفعہ ٹیسٹ سیریز میں کلین سوئپ کے لیے پرعزم ہے۔

ابو ظہبی میں ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستانی اسپنرز سعید اجمل اور ذوالفقار بابر نے مجموعی طور پر گیارہ وکٹیں حاصل کر کے پاکستان کو سات وکٹ کی فتح سے ہمکنار کرا دیا تھا جو گرین شرٹس کی پروٹیز کے خلاف 22 میچوں میں محض چوتھی فتح تھی۔

اس فتح میں پاکستانی فاسٹ باؤلرز محمد عرفان اور جنید خان نے دونوں اننگ میں چار چار وکٹوں کا بٹوارا کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کو دونوں ہی اننگز میں 250 کا ہندسہ پار کرنے سے باز رکھا تھا جہاں ہاشم آملا اور اے بی ڈی ویلیئرز کے علاوہ کوئی اور بلے باز قابل ذکر کارکردگی دکھانے میں ناکام رہا تھا۔

جہاں باؤلرز نے بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا تو دوسری جانب بلے بازوں نے بھی ان ی محنت کو رائیگاں نہ جانے دیا اور تقریباً ساڑھے چار سو رنز کا مجموعہ اسکور بورڈ کی زینت بنایا۔

پاکستانی اوپنرز خرم منظور اور پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے شان مسعود نے 135 رنز کا شاندار آغاز فراہم کیا جہاں خرم منظور 146 رنز کے ساتھ نمایاں رہے اور اس کے بعد مصباح نے حق قیادت ادا کرتے ہوئے سنچری اسکور کی۔

واضح رہے کہ جنوبی افریقہ کی ٹیم 2006 کے بعد سے اپنی سرزمین سے دور کوئی ٹیسٹ سیریز نہیں ہاری اور آخری بار اسے سری لنکا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

جنوبی افریقہ کے لیے سب سے بڑا لمحہ فکریہ بالترتیب عالمی نمبر ایک بلے باز اور باؤلر ہاشم آملا اور ڈیل اسٹین کی ممکنہ عدم دستیابی ہے، آملا کے ہاں بچے کی پیدائش متوقع ہے جس کی وجہ سے وہ وطن واپس لوٹ گئے تھے جبکہ اسپیڈ اسٹار ہیمسٹرنگ انجری کا شکار ہیں۔

آملا کی عدم دستیابی کی صورت میں ڈیل ایلگر ان کی جگہ لیں گے جبکہ اسٹین کے نہ کھیلنے کی صورت میں رورے کلین ویلڈ کو موقع دیے جانے کا امکان ہے۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے اسپن ڈپارٹمنٹ میں بھی تبدیلی متوقع ہے اور پروٹیز پہلے ٹیسٹ میں ناکامی سے دوچار ہونے والے بائیں ہاتھ کے اسپنر روبن پیٹرسن کی جگہ پاکستانی نژاد لیگ اسپنر عمران طاہر کو آزما سکتے ہیں۔

تاہم مہمان ٹیم کے قائد گریم اسمتھ اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ ان کی ٹیم سیریز میں بھرپور واپسی کی صلاحیت رکھتی ہے۔

اسمتھ نے کہا کہ ہمیں اس صورتحال کا زیادہ سامنا نہیں کرنا پڑتا لیکن ہم نے اپنے لیے جو معیار متعین کیا ہے، اس لحاظ سے ہم سیریز میں واپسی کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

دوسری جانب پاکستانی ٹیم اپنے وننگ کمبی نیشن میں کسی قسم کی تبدیلی کے موڈ میں نظر نہیں آتی لیکن مصباح نے اپنے کھلاڑیوں کو جنوبی افریقہ کے جوابی حملے سے ہوشیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کی نمبر ایک ٹیم کے ساتھ کھیل رہے ہیں اس لیے ہماری تمام تر توجہ اگلے میچ پر مرکوز ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان نے اب تک صرف ایک بار جنوبی افریقہ کے خلاف 2003 میں سیریز جیتی ہے۔

پاکستانی کپتان نے اس بات کی تردید کی کہ وہ میچ ڈرا کرنے کے لیے دبئی میں بیٹنگ وکٹ چاہتے ہیں۔

'میں ایسا نہیں سوچتا، ہم نے گراؤنڈ مین کو واضح ہدایت دی ہیں، ہم نتیجہ چاہتے ہیں، اس بات میں کوئی شک نہیں ہم ہوم ایڈوانٹیج لیں گے لیکن ہم نتیجہ چاہتے ہیں'۔

'جب کبھی بھی آپ کے دماغ میں منفی خیالات ہوتے ہیں تو کبھی بھی اچھے نتائج نہیں آتے، ہم اس حوالے سے مثبت سوچ سے آگے بڑھیں گے، ہم نتیجہ چاہتے ہیں چاہے جو بھی ہو، ہم جیتیں یا ہاریں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا'۔

دونوں ٹیمیں ممکنہ طور پر ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہو سکتی ہیں۔

پاکستان: مصباح الحق(کپتان)، شان مسعود، خرم منظور، اظہر علی، یونس خان، اسد شفیق، عدنان اکمل، سعید اجمل، ذوالفقار بابر، محمد عرفان اور جنید خان۔

جنوبی افریقہ: گریم اسمتھ (کپتان)، الویرو پیٹرسن، ڈین ایلگر، جاک کیلس، اے بی ڈی ویلیئرز، فاف ڈیو پلیسی، جین پال ڈومینی، مورنے مورکل، رورے کلین ویلڈ، ورنن فلینڈر اور عمران طاہر/روبن پیٹرسن۔

کارٹون

کارٹون : 29 جون 2025
کارٹون : 28 جون 2025