عبدالقادر، ظہیر عباس پی سی بی چیئرمین بننے کے خواہشمند

کراچی: پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹرز عبدالقادر اور ظہیر عباس نے پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کا چیئرمین بننے کی خواہش کا اظہار کیا ہے جہاں عدالت نے آئندہ ماہ تک بورڈ چیئرمین کے لیے انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے۔
مئی میں مشکوک انتخابات کے پیش نظر ذکا اشرف کو چیئرمین کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے پی سی بی اور عدالت کے درمیان محاذ آرائی جاری ہے۔
اس سلسلے میں تازہ پیشرفت منگل کو اس وقت سامنے آئی تھی جب اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی سی بی کے نگراں چیئرمین نجم سیٹھی کو معطل کرتے ہوئے نومبر کے آخر میں انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔ تاہم اس کے دو گھنٹے بعد ہی عدلیہ نے پی سبی کے قانونی ماہرین ی درخواست پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے سیٹھی کو چیئرمین کی حیثیت سے کام کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
اس صورتحال کے پیش نظر ماضی کے مایہ ناز کرکٹرز ایشین بریڈ مین ظہیر عباس، گگلی ماسٹر لیگ اسپنر عبدالقادر اور سابق اوپنر مسن حسن خان کا کہنا ہے کہ وہ پی بی معاملات چلانے کے لیے تیار ہیں۔
سابق چیف سلیکٹر اور پاکستان کی جانب سے 236 وکٹیں لینے والے عبدالقادر نے کہا ہے کہ میں الیکشن میں حصہ لوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستانی کرکٹ کے معاملات ایمانداری سے چلانے کی صلاحیت رکھتا ہوں، میں کرکٹ کے معاملات بہتر طور پر جانتا ہوں اور عہدے کے لیے درکار تجربہ بھی رکھتا ہوں۔
اس سے قبل رواں ماہ کے اوئل میں سابق کپتان، منیجر اور چیف سلیکٹر ظہیر عباس نے کہا تھا کہ وہ اس دوڑ میں ضرور شامل ہوں گے جبکہ محسن خان کا کہنا تھا کہ وہ اس عہدے کے لیے تجربہ رکھتے ہیں۔ محسن خان نے کہا کہ اگر مجھے چیئرمین کے فرائض سونپے گئے تو میں یقینی طور پر تبدیلی لاؤں گا۔
یاد رہے کہ محسن خان کی کوچنگ میں پاکستان نے گزشتہ سال اس وقت کی عالمی نمبر ایک ٹیسٹ ٹیم انگلینڈ کو 3-0 سے کلین سوئپ کیا تھا لیکن اس کے بعد انہیں اس عہدے سے ہٹاتے ہوئے ڈیو واٹمور کو ذمے داریاں سونپ دی گئیں تھیں۔
اس تمام ڈرامے کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب کھیل کی عالمی گورننگ باڈی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے کرکٹ میں سیاسی مداخلت ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
اس حکم کو مدنظر رکھتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے چیئرمین پی سی بی مقرر کیے جانے والے ذکا اشرف نے انتخابات کراتے ہوئے کامیابی حاصل کی تھی لیکن ان الیکشن کے خلاف ایک آئینی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں انتخابی عمل کو بوگس قرار دیا گیا تھا جس کے بعد ذکا کو عہدے سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔