اس سال جولائی میں لی جانے والی اس تصویر میں نیشنل موومنٹ فار دی لبریشن آف ازاود ( ایم این ایل اے) کے جنگجو ایک مشین گن کے پاس کھڑے ہیں۔ فرانس کے دو صحافی اس تنظیم کے ترجمان عنبیری رہیسا کا انٹرویو لینے کیلئے ان کے علاقے کیڈال گئے تھے جہاں سے انہیں اغوا کرکے قتل کی گیا ہے۔ تصویر اے ایف پی
اس سال جولائی میں لی جانے والی اس تصویر میں نیشنل موومنٹ فار دی لبریشن آف ازاود ( ایم این ایل اے) کے جنگجو ایک مشین گن کے پاس کھڑے ہیں۔ فرانس کے دو صحافی اس تنظیم کے ترجمان عنبیری رہیسا کا انٹرویو لینے کیلئے ان کے علاقے کیڈال گئے تھے جہاں سے انہیں اغوا کرکے قتل کی گیا ہے۔ تصویر اے ایف پی

پیرس: فرانس کے وزیرِ خارجہ نے اتوار کے روز کہا ہے کہ شمالی مالی کے علاقے میں فرانس کے دو صحافیوں کو اغوا کرنے کے بعد قتل کردیا گیا ہے۔ گولیاں لگیں ان کی لاشیں اسی گاڑی میں ملی ہیں جن میں ان کو اغوا کرکے لایا گیا تھا۔

وزیرِ خارجہ لارینٹ فیبیوس نے ہفتے نے بتایا کہ گسلین ڈیوپونٹ اور کلاؤڈے ورلون کی عمریں بالترتیب 51 اور 58 سال تھیں اور یہ دونوں ریڈیو فرانس انٹرنیشنل سے وابستہ تھے۔

ان اموات نے شمالی مالی میں حکومتی رٹ اور امن و امان پر ایک سوالیہ نشان لگادیا ہے جہاں اس وقت اقوامِ متحدہ اور فرانس کی افواج موجود ہیں۔

مالی ایک وقت میں فرانس کی کالونی رہ چکا ہے اور یہاں القاعدہ اور دیگر تنظیموں کو ختم کرنےکیلئے فرانس نے اس سال جنوری میں میں ایک فوجی آپریشن شروع کیا تھا ۔ اس واقعے کے بعد فرانسیسی وزیرِخارجہ نے ملک کے صدر فرانسیئس اولاندے سے بھی ملاقات کی ہے۔

ان دونوں صحافیوں کو ہفتے کے روز مسلح افراد نے کیدال شہر میں توریگ کے ایک باغی لیڈر کے انٹرویو کے بعد اغوا کیا گیا ہے ۔ یہ لیڈر اقوامِ متحدہ اور فرانسیسی افواج کے باوجود وہاں بے حد اثرورسوخ رکھتا ہے۔

ایہ دونوں لاشیں کیدال سے بارہ کلومیٹر اور گاڑی سے چند میٹر دور ملی ہیں۔

ایک چشم دید گواہ کا کہنا ہے کہ ان دونوں کے گلے بھی کاٹے گئے تھے۔

چونکہ مالی اس وقت شدید عسکریت پسندی کا شکار ہے اس لئے فوری طور پر یہ نہیں بتایا جاسکتا ہے کہ یہ کارروائی کس گروپ نے کی ہے۔

اس علاقے میں القاعدہ سمیت کئ تنظیمیں کام کرتی ہیں۔ جبکہ القاعدہ یہاں مغربی باشندوں کو اغوا کرتی رہتی ہے لیکن ماہرین یہ گتھی نہیں سلجھاسکے کہ انہوں نے صحافیوں کو گرفتار کرکے تاوان مانگنے کی بجائے انہیں قتل کیوں کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں