اے ایف پی فوٹو۔۔۔۔

موصل: عراق میٓں منگل کے روز ہونے والے حملوں میں تیرہ افراد ہلاک ہو گئے ان میں زیادہ تر سیکورٹی اہلکار تھے۔

تشدد کی یہ تازہ لہر گزشتہ چند ماہ سے جاری ہے جس میں فرقہ واریت کا رنگ نمایاں ہیں، اس سے قبل بھی 2008 میں عراق شدید فرقہ وارانہ تشدد اور حملوں کا شکار رہا جس میں دسیوں ہزاروں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے۔

شمالی صوبہ نینوا میں دو علیحدہ روڈ کے کنارے نصب بم حملوں میں تین سیکورٹی اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہو گئے۔

پولیس اور طبی عملے کے مطابق موصل شہر میں ایک چیک پوائنٹ پر حملے میں ایک عسکریت پسند اور ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے جبکہ ایک اور واقعے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک  ہوا۔

موصل کے مغرب میں پولیس گشت کے دوران ایک کار بم حملے میں پولیس اہلکار سمیت پانچ افراد زخمی ہو گئے۔

حکام کے مطابق فلوجا کے نواح میں پولیس چیک پوائنٹ کے قریب ایک خود کش بمبار نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں تین پولیس اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔

بغداد کے شمال میں حکومتی ملیشیا کے مقامی رہنما اور ان کے بیٹے ہلاک ہو گئے جبکہ متنازعہ علاقے کرک میں ایک کار بم دھماکے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے ۔

عراق میں رواں سال کے آغاز سے پرتشدد واقعات کا سلسلہ جاری ہے جس سے خطرہ بڑھ گیا ہے کہ عراق مزید فرقہ وارانہ فسادات کی جانب بڑھے گا جس طرح ماضی میں 2006 اور 2007 کے دوران فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے۔

سفارت کاروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شیعہ قیادت والی حکومت عراق کی سنی عرب اقلیت کی شکایات کو حل کرنے میں ناکام ہے جنھیں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی اور سیکورٹی فورسز کی طرف سے خلاف ورزیوں کی شکایت ہے جو ان کی بے چینی میں اضافے کا سبب ہے۔

.عراقی حکومت بنیادی ضرورت زندگی تعلم، بجلی، پینے کے لیے صاف پانی مہیا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ جبکہ بدعنوانی مذید بڑھ رہی ہے اور سیاسی لڑائی نے حکومت کو مفلوج کر دیا ہے جبکہ پارلیمان نے اس سال کوئی اہم قانون سازی نہیں کی ہے۔

سیکورٹی اور طبی عملے کے فراہم کردہ حقائق اور خبر رساں ادارے اے ایف پی کیمطابق عراق میں اس مہینے میں540 افراد سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ رواں سال کے اوئل سے اب تک تقریب 5,500 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں