فائل فوٹو۔

اسلام آباد: ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی نے پہلی مرتبہ یہ دریافت کرلیا ہے کہ انسان اور جانوروں کی طرح چیونٹیاں بھی اپنے تجربے کی بنیاد پر اپنے فیصلے اور حکمت عملی تبدیل کرتی ہیں۔

چیونٹیاں اپنے تجربے کو استعمال میں لاکر فیصلوں کا موازنہ کرتی ہیں۔ یہ دریافت ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی کے سکول آف لائف سائنسز کے ٹاکاسا ساکی اور سٹیفن پریٹ نے مختلف حشرات بالخصوص چیونٹیوں پر سالہا سال تحقیق کے بعد کی ہے۔

ٹاکاسا ساکی انسان اور چیونٹیوں میں نفسیاتی مماثلت پر تحقیق کے ماہر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انسان اور چیونٹیاں دونوں فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں مگر چیونٹیاں اس پر اجتماعی طور پر عملدرآمد کرتی ہیں۔

اس سلسلے میں انہوں نے چیونٹیوں کو لے کر انہیں دو طرح کے گھر بنا کر دیئے۔ ایک کا داخلہ تنگ اور اندر تاریکی تھی جبکہ دوسرے بسیرے میں روشنی نسبتاً زیادہ تھی جبکہ داخلی راستہ کھلا تھا۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ چیونٹی نے کم روشنی والے گھر کا انتخاب کیا۔

اس تجربے سے معلوم ہوا کہ انسان اور چیونٹی کے درمیان دماغی مماثلت پائی جاتی ہے۔ اس نئی دریافت سے انفرادی اور اجتماعی فیصلوں میں فرق بارے اہم معلومات حاصل ہو سکتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں