پاکستانی طالبان نے کراچی دھماکوں کی ذمے داری قبول کرلی

کراچی: تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) نے جمعہ کو کراچی کے علاقے انچولی میں ہونے والے دھماکوں کی ذمے داری قبول کر لی ہے، مذکورہ حملے میں کم از کم سات افراد ہلاک اور 28 زخمی ہو گئے تھے۔
تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے اے ایف پی کو بتایا کہ کراچی میں حملہ راولپنڈی میں 15 نومبر کو کیے گئے حملے کے بدلے میں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کا حملہ اہل تشیع برادری کے خلاف کیا گیا جبکہ انہوں نے مزید حملے جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
شاہد نے نامعلوم مقام سے اے ایف پی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ راولپنڈی سانحے کے بدلے کے طور پر کیا گیا، ہم سنیوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے اسی طرح کے مزید حملے بھی کریں گے۔
یاد رہے کہ 10 محرم الحرام کو عاشورہ کے موقع پر راولپنڈی میں سنی اور اہل تشیع کے دو گروپوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئی تھیں جس کے نتیجے میں کم از کم گیارہ افراد ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
اس موقع پر مشتعل افراد نے سنیوں کی ایک مسجد اور مدرسے سمیت راجہ بازار کی متعدد دکانوں کو بھی نذر آتش کر دیا تھا جہاں سنی مکتبہ فکر نے ان حملوں کا الزام اہل تشیع مظاہرین پر عائد کیا تھا۔
مذکورہ سانحے کے خلاف سنی اور شیعہ مکتبہ فکر کی جانب سے جمعہ کو کراچی سمیت ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے۔
جمعہ کی رات کراچی کے علاقے انچولی میں یکے بعد دیگرے دو دھماکے ہوئے تھے، مذکورہ علاقے میں زیادہ تر شیعہ آبادی ہے۔
ایک کروڑ 80 لاکھ افراد پر مشتمل کراچی شہر پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے جبکہ ملکی جی ڈی پی کا 42 فیصد اسی شہر سے پیدا ہوتا ہے۔
تاہم کئی سالوں سے جاری اغوا برائے تاوان، قتل اور لسانی، فرقہ وارانہ اور سیاسی تشدد کی وجہ سے شہر کی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔
تبصرے (2) بند ہیں