چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری ۔ — فائل فوٹو

اسلام آباد: چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ صرف ناقص ووٹر لسٹوں کے نام پر انتخابات متاثر یا ملتوی نہیں کئے جا سکتے۔

بدہ کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ووٹر لسٹوں کے حوالے سے درج کیس کی سماعت کی۔

 دوران سماعت درخواست گزاروں کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ سات جولائی دو ہزار گیارہ کو سیکریٹری الیکشن کمیشن نے عدالت میں یقین دہانی کرائی تھی کہ ووٹر لسٹوں کی تیاری کی جارہی ہے اور جب ووٹرز کا اندراج ہو گا تو وہ ان کے موجودہ پتہ پر ہی ہو گا لیکن موجودہ لسٹوں کے مطابق دس سے پندرہ لاکھ لوگ اس سے متاثر ہوئے ہیں۔

 ڈائریکٹر جنرل الیکشن کمیشن شیر افضل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کے حکم پر متعلقہ افراد نے گھر گھر جا کر لوگوں کے پتوں کی تصدیق کی اور جو اس وقت گھر پر نہیں ملا اس کے ووٹ کا اندراج شناختی کارڈ پر دیئے گئے مستقل پتہ پر درج کر دیا گیا ہے۔۔

 چیف جسٹس نے کہا کہ ووٹرز سے ملاقات نہ ہونے کی بنیاد پر ووٹ اپنی مرضی سے منتقل نہیں کیا جا سکتا اور جس شخص کا ووٹ جہاں پہلے درج تھا اسے وہیں دوبارہ درج کیا جائے اور اس کا ووٹ دو ہزار آٹھ کے الیکشن کے مطابق ہو۔

 جماعت اسلامی کے وکیل رشید اے رضوی نے عدالت کو بتایا کہ صرف کراچی میں پندرہ لاکھ ووٹرز کے ووٹ ان کے مستقل پتہ پر درج کئے گئے ہیں جو سراسر زیادتی ہے اور صوبائی الیکشن کمیشن کسی کے ساتھ بھی تعاون نہیں کر رہا۔

 چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو ووٹرز لسٹ مکمل کرنے کا جو کام دیا تھا وہ بادی النظر میں مکمل ہو چکا ہے لیکن الیکشن کمیشن کو چاہیئے کہ جن لوگوں کے پتے تبدیل کئے گئے ہیں انہیں ہنگامی بنیادوں پر مکمل کیا جائے اور اگر ووٹر لسٹوں کی تیاری کیلئے فوج اور ایف سی کی مدد درکار ہو تو وہ بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔۔

 بعد ازاں عدالت نے الیکشن کمیشن سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی.

تبصرے (0) بند ہیں