جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ فوٹو آئی این پی

کوئٹہ: مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ اپنا اور فوج اپنا کام کرے، صرف حکومت کو قرار دادوں پر عمل نہ کرنے کے بارے میں ذمے دار نہیں ٹہرا سکتے، کچھ قوتیں بلوچ اور پشتونوں کو لڑانے کی سازش کررہی ہیں ۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ نے جو قرار دادیں پاس کی ہیں اس پر عمل در آمد نہیں ہورہا ہے، سپریم کورٹ نے بلوچستان بدامنی کیس میں یہ کہا تھا کہ لاپتہ افراد مسخ شدہ لاشیں اور اغوا نما گرفتاریوں میں اسی فیصد ایف سی اور ایجنسیاں ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس اور آرمی چیف کا خطاب اتفاقاً نہیں بلکہ شیڈول کے مطابق تھا، لفظ طالبان کو مخصوص مقاصد کےلئے استعمال نہ کیا جائے، اس پر ایک ریفرنڈم ہونا چاہیے کہ قائد اعظم کا پاکستان چاہیے یا الطاف حسین کا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی میں ترجیحات کا تعین کرنا ہو گا، بارک اوباما کے الیکشن جیتنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بارک اوباما اب خطے سے امریکی فوج کے انخلا کا کام شروع کریں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کچھ قوتیں بلوچ اور پشتونوں کو لڑانے کی سازش کررہی ہیں جبکہ بلوچستان میں فرقہ وارانہ فسادات کی سازش کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں