سپریم کورٹ کے رجسٹرار ڈاکٹر فقیر حسین جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔ – اے پی پی فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔ فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ اسلم بیگ اور اسد درانی فوج کی بدنامی کا باعث بنے۔

یہ بھی لکھا گیا ہے کہ  خفیہ اداروں کا کام الیکشن سیل بنانا نہیں، سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے۔

سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم سے متعلق کیس کا ایک سو اکتالیس صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے تحریر کیا ہے۔

 فیصلہ رجسڑار سپریم کورٹ ڈاکٹر فقیر حسین نے صحافیوں کو پڑھ کرسنایا۔ فیصلے میں بریگیڈیئر ریٹائرڈ حامد سعید کی ڈائری بھی شامل ہے، جس میں پیسے لینے والوں کا ذکر ہے۔

 تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خفیہ اداروں کا کام الیکشن سیل بنانا نہیں بلکہ سرحدوں کی حفاظت ہے۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت ریاست کا سربراہ ہوتا ہے، صدر حلف سے وفا نہ کرے تو آئین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوتا ہے۔ صدر کو زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی ایک گروپ کی حمایت کرے۔

تفصیلی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایوان صدرمیں کوئی سیل ہے توفوری بند کیاجائے۔ تفصیلی فیصلےمیں کہا گیا ہے کہ اس وقت کے صدر، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے اپنے عہدوں کا ناجائز استعمال کیا۔

 انیس سو نوے کے انتخابات میں دھاندلی کی گئی، انتخابات مقررہ وقت پر اور بلاخوف و خطر ہونے چاہئیں، تفصیلی فیصلے کے مطابق اسلم بیگ اور اسد درانی غیر قانونی سرگرمیوں میں شریک ہوئے۔ ان کا یہ عمل انفرادی فعل تھا، اداروں کا نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں