خسرے کی ویکسین تیار کی جارہی ہے۔ فائل فوٹو

کراچی: شہر میں کم شدت کی خسرے کی وبا دیکھی جارہی ہے جس میں روزانہ بیس سے پچیس بچے کراچی سول ہسپتال میں لائے جارہے ہیں۔

سول ہسپتال میں اطفال وارڈ کی سربراہ، ڈاکٹر عائشہ مہناز نے ڈان اخبار کو بتایا کہ دیگر ہسپتالوں کی صورتِ حال اس سے مختلف نہیں اور یہ خسرے کا اسطرح کا پھیلاو، شہر میں ہر تین برس بعد نمودار ہوتا ہے۔ تاہم اس بار یہ گرم موسم میں ظاہر ہوا ہے جبکہ عام طورپر یہ سردیوں میں نمودار ہوتا ہے ۔

پروفیسر مہناز نے معمول کی حفاظتی ویکسین کی عدم فراہمی کو اس وبا کی اہم وجہ بتایا۔

دوسری جانب، بچوں کی ایک اورماہر،ڈاکٹرمبینہ آبگوٹ والا نے کہا کہ حکومت کو خسرے کے پھیلاو کو روکنے کے لئے فوری اقدامات کرنے چاہئیے۔

انہوں نے تجویز دی کہ جہاں بچے خسرے کا شکار ہوئے ہیں اس کے اطراف کے تمام بچوں کو اس مرض سے بچاوً کی ویکسین فوری طور پردی جائے۔

ان کے خیال میں متاثرہ علاقوں میں رہنے والے بچے جلد یا بدیر اس مرض کا شکار ہوسکتے ہیں۔

ڈاکٹر آبگوٹ والا نے کہا کہ خسرے کے خطرات کے شکار بچوں کو وٹامن اے کے کیپسول بھی فراہم کئے جائیں تاکہ انہیں جزوی یا کُلی طور پر اندھے پن سے بچایا جاسکے۔

اس سے قبل شورش زدہ پاکستانی علاقے، میرانشاہ اور جنوبی وزیرستان میں خسرے کی باعث گیارہ بچوں اور ایک بالغ کی ہلاکت کی تصدیق بھی ہوچکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں