ورلڈ بینک کی حالیہ ایک رپورٹ میں فوری طور پر گرین ہاوس گیسوں کو کم کرنے کی درخواست کی گئ ہے۔، اے پی تصویر

واشنگٹن: رواں صدی کے دوران اوسط عالمی درجہ حرارت میں 4 درجے کا اضافہ ہوسکتا ہے جس کے ساحلی شہروں اور  پرغریبوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔

  یہ بات عالمی بنک کی طرف سے گزشتہ روز جاری ایک رپورٹ میں کہی گئی۔

رپورٹ کے مطابق عالمی حدت میں اس اضافہ کو روکنے کیلئے موثر اقدامات نہیں کئے جا رہے۔

رپورٹ میں اس حوالہ سے موثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ زمین کے وسائل کا مستقبل عالمی حدت کو کم کرنے کے موثر اقدامات خصوصاً ترقی پذیر ممالک کی طرف سے توانائی اور دیگر شعبوں میں ماحول کیلئے نقصان دہ گیسوں کے اخراج میں کمی سے منسلک ہے۔

ہمارے پاس وقت بے حد کم ہے اور ہمیں ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کے مسئلہ سے نمٹنے کیلئے زیادہ جذبے کے ساتھ جدوجہد کرنا ہوگی۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کے مسئلے سے نمٹے بغیر ہم دنیا سے غربت کا خاتمہ نہیں کرسکتے اور سماجی انصاف کی فراہمی کی راہ میں سب سے بڑا واحد چیلنج ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر حکومتوں کی طرف سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کم کرنے کے وعدوں کو پورا نہ کیا گیا تو 2060 ء کے عشرے میں زمین کا اوسط درجہ حرارت صنعتی دور کے آغاز سے پہلے کے اوسط درجہ حرارت سے چار درجہ سینٹی گریڈ یا 7.2 درجے فارن ہائٹ بڑھ جائے گا۔

تاہم حکومتوں کی طرف سے موثر اقدامات کی صورت میں یہ اضافہ رواں صدی کے اختتام تک موخر کیا جاسکتا ہے اور خطرات کو کم سے کم کرنے کیلئے ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ رواں صدی کے اختتام تک زمین کے اوسط درجہ حرارت میں دو درجے سینٹی گریڈ سے زیادہ اضافہ نہ ہو۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زمین کے اوسط درجہ حرارت میں چار ڈگری سینٹی گریڈ اضافے کے دنیا کے مختلف حصوں پر مختلف نوعیت کے اثرات مرتب ہوں گے۔

روس میں رواں سال دیکھی جانے والی موسم گرما کی غیرمعمولی شدت ایک معمول بن جائے گی جبکہ جولائی کے دوران بحیرہ روم کا اوسط درجہ حرارت اب تک کے ریکارڈ درجہ حرارت سے 9 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ سکتا ہے۔ اس صورتحال میں سمندری پانی کی تیزابیت میں ریکارڈ اضافہ ہوسکتا ہے جو ساحلی علاقوں میں آبی حیات کے مساکن کو تباہ کردے گا۔ اس صورتحال میں دنیا بھر کے سمندروں میں موجود بعض چھوٹے جزائر سے انسانی آبادیاں مکمل طور پر ختم ہوجائیں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں