ٹی ٹی پی کیجانب سے واپڈا ملازمین کے قتل کی ڈیڈلائن
پشاور:منگل کے روز تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی ) نے حکومت کی جانب سے ان کے مطالبے نہ ماننے کی صورت میں گومل زیم ڈیم کے آٹھ ملازمین کو تین دسمبر تک قتل کرنے کی دھمکی دی ہے۔
جاری کردہ ایک ویڈیو میں پاکستانی طالبان کے ہاتھوں اغوا ہونے والا ایک شخص حکومت سے مدد مانگ رہا ہے اور عسکریت پسندوں کا پیغام پڑھ رہا ہے ۔ یہ ویڈیو ٹی ٹی پی کی جانب سے آج ( منگل) کو ریلیز کرکے حکومتی ردِ عمل کیلئے چھ روز کا وقت دیا گیا ہے۔
اغوا ہونے والے ایک انجینیئر، شاہد علی خان کو وڈیو میں بات کرتے دیکھا جاسکتا ہے جس کے پس منظر میں ٹی ٹی پی کا نام نظر آرہا ہے ساتھ ہی نقاب پوش اسلحہ اُٹھائے کھڑے ہیں اور ان کی چہرے دکھائی نہیں دے رہے۔
آٹھوں افراد کو اس وقت ٹانک وانہ کے علاقے سے اغوا کیا گیا تھا جب وہ پندرہ اگست کو عید کی چھٹیوں پر گومل زیم ڈیم سے ڈیرہ اسماعیل خان کی طرف جارہے تھے۔ عملے میں سب ڈویژنل آفیسر شاہد علی خان کے علاوہ، سوات کا رہائشی سب انجینیئر ثناء اللہ خان، چار سیکیورٹی اہلکار اور دو اسٹاف ممبر بھی شامل ہیں۔
چھیالیس منٹ کی ویڈیو میں شاہد خان اردو زبان میں عسکریت پسندوں کے مطالبے دہرارہا ہے لیکن ان کے مطالبے کی تفصیل اب بھی نامعلوم ہے ۔
اس ویڈیو میں وہ کہتا ہے: ' السلامُ علیکم، میرے والدین اور دوستو، میرا نام شاہد علی خان نے اور ہم یہ (ویڈیو) تیئس نومبر دو ہزار بارہ کو ریکارڈ کررہے ہیں اور تین دسمبر دوہزار بارہ ہماری ڈیڈلائن ہے۔ اگر پاکستانی حکومت مطالبے قبول نہیں کرتی تو ہم سب قتل کردئے جائیں گے۔ میں حکومت ، خاص طور پر واپڈا کے اعلیٰ اہلکاروں اور وزیرستان ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹس سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ تحریکِ طالبان پاکستان کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے ہماری رہائی کیلئے اقدامات کریں کیونکہ ہم اپنی زندگی کے مشکل ترین دنوں سے گزررہے ہیں، شکریہ۔
سیکیورٹی فورسز نے اغوا ہونے والے کارکنوں کی گاڑی جنوبی وزیرستان کے علاقے نیلی کیچ سے برآمد کرلی ہے۔
مقامی سیاسی انتظامیہ نے بھی محسود قبیلے کے افراد سے ان ملازمین کی رہائی کیلئے کئی جرگے کئے ہیں۔
اس ویڈیو میں عسکریت پسندوں کی جانب سے کوئی ٹھوس مطالبہ سامنے نہیں آیا ہے ۔ زرائع کے مطابق ٹی ٹی پی نے اپنے کچھ لوگوں کی رہائی کے علاوہ تاوان کےطور پر دس کروڑ کی رقم مانگی ہے۔











لائیو ٹی وی