فائل فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔اے ایف پی

کراچی: صوبائی وزیر ماحولیات و متبادل توانائی شیخ محمد افضل نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سمندری آلودگی پر اگر قابو نہ پایا گیا تو تمر کے جنگلات بتدریج کم ہوتے جائیں گے۔

سمندری حیات کو بچانے کے لیے ضروری ہے کہ فوری طور پر اس کا سدباب کیا جائے اور خاص طور پر صنعتی آبی فضلے کے سمندر میں اخراج کو فوری روکا جائے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ محکمہ ماحولیات سندھ اس سلسلے میں ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان تمام صنعتی یونٹس کو فوری طور پر اپنے علیحدہ یا مشترکہ طور پر واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کی ہدایت کی جا چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں صنعت کاروں نے حکومت کو اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

صوبائی وزیر نے تنبیہ کی کہ جو صنعتی یونٹس سمندر، دریا اور جھیلوں کو آلودہ کرنے والے اجتماعی یا جداگانہ طور پر ٹریٹمنٹ پلانٹ نہیں لگائیں گے تو ان کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

بڑھتی ہوئی سمندری آلودگی کے باعث ایک لاکھ ساٹھ ہزار ہیکٹرز سے زائد پر مشتمل تمر کے جنگلات کا رقبہ بتدریج کم ہو کر ایک لاکھ چھ ہزار ہیکٹرز سے بھی کم رہ گیا ہے جو کہ سمندری حیات کے حوالے سے انتہائی تشویش کا باعث ہے۔

یاد رہے کہ تمر کے جنگلات سیلاب اور زمینی کٹاؤ کو روکنے کے علاوہ سمندری طوفانوں اور سائیکلون میں اہم رکاوٹ تصور کیے جاتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں