سپریم کورٹ آف پاکستان کی ایک فائل تصویر۔ اے ایف پی
سپریم کورٹ آف پاکستان کی ایک فائل تصویر۔ اے ایف پی

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں اڈیالہ جیل کےلاپتہ قیدیوں سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چھبیس جون سن دو ہزار گیارہ سےقیدی حراستی مراکز میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آگر قیدیوں کے خلاف ثبوت تھے تو انہیں جیل بھیجنا چاہیے تھا۔ تاہم قیدیوں کی حراست غیرقانونی ہے اور انہیں ایک سکینڈ بھی نہیں رکھ سکتے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کی نمائندگی کرنے والے راجہ ارشاد نے بنچ کو بتایا تھا کہ فوج اور ایجنسیوں کو قیدیوں کے خلاف ثبوت نہیں ملا۔

علاوہ ازیں عدالت میں ریکارڈ پیش نہ کرنے پر سیکریٹری فاٹا، ڈپٹی اٹارنی جنرل کی سرزنش ہوئی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس اور ایجنسیوں کے وکیل کا مکالمہ ہوا۔ جس کے دوران راجہ ارشاد نے کہا کہ آج تک کسی دہشتگرد کو سزا نہیں ہوئی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اب انٹیلی جنس ایجنسیوں کے پاس قیدیوں کو حراست میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں