سپریم کورٹ میں بلوچستان کیس کی اگلی سماعت اب پندرہ فروری کو ہوگی۔ فائل تصویر اے ایف پی
سپریم کورٹ میں بلوچستان کیس کی اگلی سماعت اب پندرہ فروری کو ہوگی۔ فائل تصویر اے ایف پی

اسلام آباد: چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ حالات کیسے بھی ہوں، جمہوری عمل جاری رہنا چاہیے اور تبدیلی انتخابات کے ذریعے ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بلا رکاوٹ انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔

بلوچستان حکومت کے وکیل شاہد حامد نے بلوچستان میں امن و امان سے متعلق پیشرفت رپورٹ اور بلوچستان میں گورنر راج کے نفاذ کا صدارتی نوٹیفکیشن عدالت نے پیش کیا۔ پیش رفت رپورٹ میں بتایا گیا کہ تین بم دھماکوں میں سو سے زائد افراد کی ہلاکت پر گورنر راج نافذ کیا گیا۔ وزراء اور دیگر حکومتی شخصیات کی حفاظت پر تعینات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 800 اہلکاراب امن وامان کے فرائض کیلئے دستیاب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں امن و امان کے قیام اور فرقہ وارانہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے  303 افسران اور اہلکاروں پر مشتمل خصوصی فورس قائم کردی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ، پولیس اور ایف سی نے ہزارہ برادری کے ساتھ مل کر ان کی حفاظت کیلئے طریقہ کار طے کرلیا ہے۔

جمہوری وطن پارٹی کے نوابزادہ طلال بگٹی نے عدالت کو بتایا کہ موجودہ صورتحال میں ڈیرہ بگٹی میں انتخابات ممکن نہیں، غیر جمہوری قوتیں انتخابات ملتوی کرانے میں لگی ہوئی ہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ خواہ حالات کیسے بھی ہوں، جمہوری عمل جاری رہنا چاہیے اور تبدیلی انتخابات کے ذریعے ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں وفاق نے صدر کے ذریعے آئین کے تحت اقدام کیا، وہ اس معاملے میں پارٹی نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کا مقصد آئین کا نفاذ اور شہریوں کی حفاظت یقینی بنانا ہے۔

شاہد حامد نے کہا کہ دو پولیس افسران کو اغوا برائے تاوان میں ملوث ہونے کے باعث ہٹا دیا گیا، چیف جسٹس نے کہا کہ جہاں پولیس ان کاموں میں ملوث ہے وہاں امن و امان کیسے قائم ہو سکتا ہے۔

 ڈی آئی جی میر زبیر محمود نے کہا کہ اپنے ساتھیوں کے خلاف کارروائی تکلیف دہ تھی، تاہم جرم میں کوئی بھی ملوث ہو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بلوچستان سے شکایت ملی تھی کہ شہریوں کی بہت بڑی تعداد نقل مکانی کے باعث ووٹ کے حق سے محروم ہو رہی ہے، ان کی شکایات کا ازالہ ہونا چاہئیے تاکہ تمام لوگ جمہوری عمل میں شرکت کرسکیں۔

 مقدمے کی مزید سماعت 15 فروری کو ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں