لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کی آپریشن سے قبل لی گئی تصویز۔ فوٹو اے ایف پی۔۔۔

اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ اور رکن قومی اسمبلی آفتاب شیرپاﺅ نے لال مسجد آپریشن کا ذمے دار سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف اور شوکت عزیز کو قرار دیا ہے۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق لال مسجد آپریشن کی تحقیق کیلئے سپریم کورٹ کے حکم پر بننے والے عدالتی کمیشن کا اجلاس آج وفاقی شرعی عدالت میں ہوا، اجلاس کی سربراہی جسٹس شہزادو شیخ نے کی۔

اس وقت کے وزیر داخلہ آفتاب شیرپاﺅ نے کمیشن کے سامنے پیش ہو کر کہا کہ لال مسجد آپریشن کی نگرانی صدر اور وزیر اعظم کر رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپریشن وزارت داخلہ یا ایجنسیوں کے کنٹرول میں نہیں تھا۔

آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ اس آپریشن کے نتیجے میں کتنے لوگ لاپتہ ہوئے اس کی حتمی تعداد میرے علم میں نہیں ہے جبکہ چودھری شجاعت کی سربراہی میں لال مسجد انتظامیہ سے ہونے والے مذاکرات کا بھی مجھے علم نہیں۔

واضح رہے کہ کمیشن نے 8 جنوری کو سابق وزیر اعظم شوکت عزیز اور جنرل(ر) پرویز مشرف کو بیان ریکارڈ کرانے کا حکم دیا تھا۔

کمیشن نے جب پرویز مشرف کے وکیل سے عدالت میں ان کی عدم پیشی پر سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کو اس حوالے سے خط موصول نہیں ہوا۔

کمیشن نے اس وقت کے سیکریٹری اطلاعات انورمحمود سے استفسار کیا کہ میڈیا کو لال مسجد آپریشن سے دور کیوں نہیں رکھا گیا؟، اس کے جواب میں سابق سیکرٹری اطلاعات انور محمود نے کہا کہ 2007 میں بھی پاکستانی میڈیا اتنا ہی طاقتور تھا جتنا آج ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کو جائے وقوعہ پر لانے میں وزارت اطلاعات کا کوئی کردارنہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی ڈی اور آئی ایس پی آر کے ذریعے میڈیا آپریشن کے مقام پر پہنچا، مولانا عبدالعزیز کا انٹرویو میں نے میڈیا پر نشر نہیں کیا بلکہ مجھے ایک نامعلوم نمبر سے فون آیا تھا اور کہا گیا کہ مولانا عبدالعزیز آج پی ٹی وی پر انٹرویومیں آئیں گے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے ڈھائی ماہ میں مذکارہ جوڈیشل کمیشن کو اس کیس کی تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں