• KHI: Clear 17.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 12.4°C
  • ISB: Partly Cloudy 9.8°C
  • KHI: Clear 17.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 12.4°C
  • ISB: Partly Cloudy 9.8°C

دنیا کا سب سے بڑا سائبر حملہ

شائع March 28, 2013

فائل فوٹو—
فائل فوٹو—

انٹرنیٹ پر سائبر سکیورٹی کے ماہرین نے کا کہنا ہے کہ ایک بڑے سائبر حملے کی وجہ سے دنیا بھر میں انٹرنیٹ کا انظام بُری طرح متاثر ہوا ہے۔

ماہرین نے اس سائبر حملے کو انٹرنیٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا حملہ قرار دیا ہے۔

بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ میں مطابق اسپیم سائٹس اور ای میلز کی جانچ پڑتال کرنے والے گروپس اور انٹر نیٹ پر مختلف ویب سائٹز کو ہوسٹنگ فراہم کرنے والی کمپنیوں کے درمیان جاری تنازعے نے انٹرنیٹ سروس کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے.

بی بی سی نے مصر کی فوج کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مصر کی بحریہ نے بعض غوطہ خوروں کی جانب سے زیرسمندر انٹرنیٹ کی تار کاٹنے کی کوشش کو ناکام بنادیا ہے۔

اسپیم اور انٹر نیٹ ہوسٹنگ فراہم کرنے والی ویب سائٹز کے درمیان تنازعہ کی وجہ صرف انٹرنیٹ سروسز ہی نہیں بلکہ نیٹ فلکس کی سروسز بھی متاثر ہوئی ہیں۔

دوسری جانب ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو اس سے بینک اور دیگر اہم سروسز بھی متاثر ہوسکتی ہیں۔

انٹرنیٹ پر سائبر حملے سے متاثرہ پانچ ممالک کی سائبر پولیس اس معاملہ کی تحقیقات کررہی ہیں۔

اسپیم ہاؤس نامی ایک گروپ جس کے دفاتر لندن اور جنیوا میں ہیں، ایک رفاہِ عامہ کا ادارہ ہے جو ای میل سروس فراہم کرنے والے اداروں کی اسپیم اور غیر مطلوبہ مواد کی چھان پھٹک کے معاملات میں مدد کرتا ہے ۔

غیر مطلوبہ ای میلز کو بلاک کرنے کے لے اسپیم ہاؤس نے بہت سی سروسز بھی تیار کر رکھی ہیں۔

اس سے قبل حال ہی میں اس ادارے نے ہالینڈ میں سائبر بنکر نامی انٹر نیٹ سرورز کو بلاک کیا تھا۔

سائبر بنکر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ دہشت گردوں اور بچوں کی فحش فلموں کا مواد رکھنے والی تمام ویب سائٹز کو انٹرنیٹ پر ہوسٹنگ کی اجازت نہیں دے گا۔

ادارے کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ وہ تمام ویب سائٹز کو انٹرنیٹ پر ہوسٹنگ کی اجازت دے گا۔

بی بی سی نے انٹرنیٹ ہوسٹنگ ادارے سائبر بنکر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ سوین اولف نے کیمپ ہپوئس نے سائبر بنکر کےترجمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسپیم ہاؤس اپنی حیثیت کا غلط استعمال کر رہی ہے اور اسے اس بات کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے کہ وہ یہ فیصلے کرتی پھرے کہ انٹرنیٹ پر کیا ہونا اور کیا نہیں ہونا چاہیے۔

ادھر اسپیم ہاؤس نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ سائبر بنکر مشرقی یورپ اور روسی ’جرائم کے گینگز‘ کے ساتھ مل کر اس کارروائی کے پیچھے ہیں۔

سپیم ہاؤس کے سربراہ اسٹیو لِن فرڈ نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ اس نوعیت کا حملہ اس سے قبل کبھی نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس حملے کا سامنا ایک ہفتے سے کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "اس کے باوجود ہم اس حملے کا مقابلہ کر رہے ہیں اور اپنی جگہ پر کھڑے ہیں۔ ہمارے انجینئروں نے اپنی بہترین مہارت کا استعمال کرتے ہوئے اس حملے کا مقابلہ کیا ہے جو ہمیں گرانے میں ناکام رہا ہے اگر کوئی اور ہوتا تو وہ کب کا اس حملے کے سامنے ہمت ہار چکا ہوتا۔

ان حملوں کی شدت کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسٹیو نے کہا "یہ حملے تین سو گیگا بائٹ فی سیکنڈ کے حساب سے کیے جارہے ہیں۔ اورعموماً جب بینکوں کے خلاف حملے ہوتے ہیں تو وہ تقریباً پچاس گیگا بائٹ فی گھنٹہ کے حساب سے ہوتے ہیں۔"

برطانیہ میں یونیورسٹی آف سرے کے پروہائیلن ووڈ ورڈ جو سائبر سیکیورٹی کے ماہر بھی ہیں، بتاتے ہیں کہ اس کا پہلا اثر یہ ہوتا ہے کہ عالمی سطح پر انٹرنیٹ سست ہو جاتا ہے۔

سائبر سکیورٹی ماہرین کے مطابق اس سے قبل اس نوعیت کا حملہ سو گیگا بائٹ فی سیکنڈ کے حساب سے 2010ء میں کیا گیا تھا، سو سے تین سو گیگابائٹ فی سیکنڈ کی صلاحیت پر جست لگانا ایک بہت نمایاں اور اہم بات ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2025
کارٹون : 24 دسمبر 2025