انتخابات اور سٹے بازی

راولپنڈی: گیارہ مئی کو ملک میں عام انتخابات کا دن ہوگا، اس لیے آج سے لے کر انتخابات اور پھر منتخب ہونے والی جماعت کی نئی حکومت کے تشکیل پانےتک کا پورا عرصہ راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے سٹّہ باز یاسر محمود کے لیے سال بھر کے مصروف ترین دن ہوں گے۔
بتیس سالہ یاسر عام طور پر ٹیلیفون کے ذریعے کرکٹ میچز پرسٹہ کھیلتے ہیں، مگر ان دنوں انتخابات سے قبل پاکستانی سیاست کی مسلسل رنگ بدلتی صورتحال پر رقم لگانے کے خواہشمند لوگوں کی جانب سے یاسر کو لاتعداد فون کالز موصول ہورہی ہیں۔
یاسر نے بتایا "میں اِن دنوں بہت مصروف ہوں۔ شاید یہ میرے لیے سال کے مصروف ترین دن ہیں۔ انتخابات پرجوا کھیلنے والوں کی مسلسل کالز سے میرے سیل فونز کی بیل ہر وقت بجتی رہتی ہے اور مجھے یقین ہے کہ اگلی منتخب حکومت کے اقتدار سنبھالنے تک مجھے آرام کا موقع نہیں مل سکے گا۔"
ان کا کہنا تھا کہ ابھی ابتدائی مرحلے میں لوگ سیاسی جماعتوں کی جانب سے امیدواروں کے ناموں پر دام لگا رہے ہیں، کیونکہ سیاسی جماعتوں کے اندر پارٹی ٹکٹوں کے حصول کی خاطر امیدواروں کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔
یوں تو یاسر جیسے سٹے بازوں کے پاس اس غیر قانونی کاروبار کے لیے کوئی باضابطہ دفتر یا عملہ نہیں ہوتا، مگر ان کا موبائل فون ہی ان کا دفتر اور عملہ بلکہ دیگر سہولیات کا متبادل بن کر ان کے سارے کام کرتا ہے، یوں وہ اچھی خاصی رقم کمالیتے ہیں۔
یاسر جو اُس وقت تھکے ہوئے لگ رہے تھے، کہنے لگے کہ انتخابات کے اعلان کے بعد سے اب تک وہ پوری نیند نہیں سو سکے ہیں۔
سیاسی جماعتوں کی جانب سے اُمیدواروں کے ناموں سے متعلق غیر یقینی صورتحال برقرار ہے، خاص طور پر راولپنڈی کے حلقہ این-اے 55 سے تاحال ملک کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کی جانب سے کسی امیدوار کے نام کا اعلان نہیں کیا گیا ہے،جس کی وجہ سے یاسر کا کاروبار کافی چمک رہا ہے۔
یاسر کی طرح دوسرے بُکیز یا سٹے باز بھی ان دنوں خاصے مصروف ہیں۔ ان کے لیے دولت کمانے کا نہایت شاندار موقع ہے، جسے وہ کسی صورت ضائع نہیں کرنا چاہتے۔
اب جبکہ کئی سیاسی جماعتوں نے اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرنا شروع کر دیا ہے اس لیے اب بُکیز اس بات پر پیسہ لگارہے ہیں کہ کون کون پارٹی ٹکٹ کے حصول میں کامیاب ہوجائے گا۔
راولپنڈی میں بُکیز کی توجہ کا مرکز شہر کا مرکزی حلقہ این-اے 55 ہے۔ اس حلقے سے کامیاب ہونے والے قومی اسمبلی کے رکن کو ضلع راولپنڈی کے مرکزی لیڈر کی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔
اس بات کا امکان ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نون اس حلقہ سے شیخ رشید پر بازی لے جائے گی، تاہم نون لیگ نے ابھی تک اپنے امیدوار سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
دوسری جانب پی پی پی کو این-اے 55 کے لیے موزوں امیدوار کی تلاش میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کیونکہ اس کے راولپنڈی کے صدر عامر فدا پراچہ نےانتخابات میں حصہ لینے سے انکار کردیا ہے۔ پراچہ کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے اپنے پانچ سالہ دور اقتدار میں ان کے شہر کے لیے کچھ نہیں کیا۔
یہ بات بھی دیکھنے میں آئی ہے کہ ہاتھی چوک (صدر)، راجہ بازار، مکہ سنگھ اسٹیٹ، موہن پورا اور رتّہ امرال میں موجود بُکیز اس بات پر شرط لگارہے ہیں کہ آیا اس سیٹ کے لیے نون لیگ کے اُمیدوار کا تعلق راولپنڈی سے ہوگا یا پھر وہ لاہور کے کسی رکن کو اس سیٹ کے لیے نامزد کرے گیؕ۔
زیادہ تر سٹے باز اس حلقے سے پاکستان پیپلز پارٹی کہ ممکنہ امیدوار کے نام پر بھی شرط لگارہے ہیں، اور اس بات پر بھی کہ آیا پارٹی کے ضلعی صدر آئندہ انتخابات میں کسی سیٹ کے لیے امیدوار ہوں گے۔ یہ بھی سٹے بازوں کے لیے اہم نکتہ ہے کہ کوئی اور اُن کی جگہ الیکشن لڑے گا۔
ایک سوال کے جواب میں یاسر نے بتایا کہ پرویز مشرف کی وطن واپسی پر بے انتہا جوا کھیلا گیا تھا، اور لوگوں نے اپنے ہزاروں روپے محض اس بات پر گنوا دیے تھے کہ کیا حکومت انہیں ملک میں داخلے کی اجازت دے گی یا نہیں؟
یوں تو ماضی میں بھی عام انتخابات میں امیدواروں کی ہار جیت پر جوا کھیلا جاتا رہا ہے مگر اس بار پارٹی ٹکٹ بھی سٹّے بازو کے لیے پیسہ لگانے کا اہم نکتہ ہے۔
عام طور پر لوگ گھوڑوں کی ریس پر شرطیں لگاتے ہیں مگر ان دنوں کرکٹ سے لے کر گھوڑوں کی ریس اور مقامی سیاست اور بین الاقوامی معاملات پر بھی سٹہ کھیلا جا رہا ہے۔
یاسر نے بتایا کہ حلقہ این-اے 55 کے انتخابات اُن کے لیے اس لحاظ سے بھی اہم ہیں کہ ملک کی دونوں مرکزی جماعتیں اپنے امیدواروں کے نام حتمی کرنے میں ناکام ہوگئی ہیں اور یہ سٹے کے ذریعے پیسہ کمانے کا بہترین موقع ہے۔
ایک سوال کہ جواب میں کہ کیا کوئی اور موقع بھی ایسا آیا کہ جس میں بکیز نے پیسے لگائے ہوں، انہوں نے بتایا کہ سابق صدر مشرف کی وطن واپسی نے انہیں پیسہ لگانے کا موقع دیا اور بہت سارے لوگوں کی محض اس آس میں رقم ڈوب گئی کہ حکومت مشرف کو ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دے گی۔
رتہ امرال سے تعلق رکھنے والے ایک بکی نے بتایا کہ اگر کوئی 100 روپے لگاتا ہے تو اسے شرط جیتنے کی صورت میں ایک سو تیس روپے ملیں گے۔ مذکورہ بُکی کے مطابق شاید یہ واحد بے ایمانی کا کام ہے جو انتہائی ایمانداری سے ہوتا ہے اور جیتنے والے کو اپنی رقم کے حصول میں کسی قسم کی کوئی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
ایک اور جواری سید علی عباس نے بتایا کہ مسلم لیگ نون کے حلقہ این-اے 55 کے لیے لاہور سے امیدوار کا ریٹ 75 پیسہ ہے جبکہ راولپنڈی سے امیدوار کا ریٹ 70 پیسہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی حلقے کے لیے پیپلز پارٹی کے دونوں شہروں سے تعلق رکھنے والے امیدوار کا ریٹ 70 پیسہ ہے۔ خیال کیا جارہا تھا کہ پیپلز پارٹی شہر کی سیاست میں اپنا اثرورسوخ کھودے گی جس کے باعث اس کا ریٹ زیادہ ہوجائے گا مگر ایسا نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ راولپنڈی کے انتخابات میں نون لیگ کے امیدوار اور شیخ رشید ان کے مرکزی کھلاڑی ہوں گے۔
ترجمہ: تابش کفیلی










لائیو ٹی وی