ایک سروے کے مطابق پاکستان میں صنعتوں سے خارج ہونے والے  آلودہ پانی کی صرف ایک فیصد مقدار صاف کی جاتی ہے۔ رائٹرز تصویر
۔ رائٹرز تصویر

لندن: ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بوتل بند پانی میں بھی نلکے کے پانی سے زیادہ سخت حفظان صحت کے اصول و قواعد کی پابندی نہیں کی جاتی۔

روزنامہ دی میل کی رپورٹ کے مطابق ایک برطانوی شہری سال میں اوسطاً 33 لیٹر بوتل بند پانی پیتا ہے جو خواہ عام معدنی پانی ہو یا صاف کیا گیا نلکے کا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بوتل بند پانی استعمال کرنے والے یہ کیوں نہیں سوچتے کہ نلکے کے پانی کی روزانہ سختی کے ساتھ ماہرین کے ذریعے چیکنگ کی جاتی ہے۔

نلکے کے پانی میں کلورین کی معقول مقدار شامل ہوتی ہے جو پیٹ کے امراض کے خلاف مدافعت کے مضر صحت جراثیم کو ہلاک کر دیتی ہے جبکہ بوتل بند پانی بنانے والے صرف منبع ہر ایک ماہ بعد معائنہ کرتے ہیں اور ایک دفعہ بوتل بند ہونے اور سیل ہونے کے بعد یہ پانی فروخت سے قبل مہینوں سٹوروں میں بند رہتا ہے۔

بوتل بند پانی میں جراثیم کش اجزاء جیسے کلورین وغیرہ شامل نہیں کئے جاتے۔ پانی بوتل ایک دفعہ کھلنے کے بعد یہ پانی کو جراثیم سے پاک رکھنے کا کوئی طریقہ نہیں اور اس کا فوری جلد از جلد استعمال کرنا ضروری ہے۔ برطانیہ میں نلکوں سے آنے والے پانی کی سخت قواعد و ضوابط کے تحت چیکنگ کی جاتی ہے۔

گلاسکو یونیورسٹی کے پروفیسر پال سنگر کے مطابق آپ کیلئے صحت، صفائی اور قیمت کے اعتبار سے نلکے کا پانی پینا بہتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بوتل بند پانی بوتل ایک مرتبہ کھل جائے تو اسے آسانی سے آلودہ کیا جا سکتا ہے اور اس کا بھی قوی امکان ہے کہ نلکے کے پانی کے مقابلے میں بوتل بند پانی میں کوئی مضر صحت عنصر پایا جائے۔

پینے کے پانی کے انسپکٹریٹ کے سوپینی سن نے کہا کہ گزشتہ نلکے کے پانی کے چار ملین نمونوں میں سے 99.96 کو سخت جانچ پڑتال کے بعد معیار پر پورا پایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نلکے کا پانی پینے کیلئے محفوظ ہے انہوں نے کہا کہ تاہم ہر ایک اپنا اپنا طرز زندگی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں