حکومت کی خواتین ووٹرز پر پابندی کی تصدیق
پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے لوئر دیر میں خواتین کے ووٹوں پر پابندی کے معاہدے کی تصدیق کردی ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات مسرت قدیم نے ڈان نیوز کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کو متعلقہ معاہدے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صوبے کے کچھ اور اضلاع سے بھی ایسی اطلاعات ملی ہیں جس پر کارروائی کی جائے گی۔
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو ہرصورت حق رائے دہی دلوایا جائے گا جبکہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کردی گئی ہے۔
اس سے قبل ذرائع نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ آزاد خیال سمجھی جانے والی پاکستان پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور مذہبی رجحان کی حامل جماعت اسلامی کے امیدواروں کے درمیان طے پایا ہے کہ وہ کل لوئر دیر کے حلقے پی کے -94 اور دیگر علاقوں میں خواتین کو پولنگ اسٹیشنز سے دور رکھیں گے۔
لوئر دیر کے حلقے سے جماعت اسلامی کے مظفر سعید، پی پی پی پی کے عالم زیب خان اور اے این پی کے ایوب خان کے درمیان مقابلہ ہو گا۔
ذرائع نے اس غیر اعلانیہ معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی پابندیوں کے باعث یہ معاہدہ براہ راست امیدواروں کے بجائے مقامی آپریٹرز کے ذریعے کیا گیا۔
خیال رہے کہ سیاسی پارٹیاں پہلے بھی اس علاقے اور ملحقہ یونین کونسلوں میں خواتین ووٹرز پر پابندیاں لگاتی رہی ہیں۔
تاہم اس بار الیکشن کمیشن کی سخت پابندیوں کی وجہ سے امیدواروں نے خود سامنے آنے کے بجائے یہ فیصلہ علاقے کے لوگوں کے ذریعے کرایا ہے۔












لائیو ٹی وی
تبصرے (1) بند ہیں