مختلف واقعات میں دو دہشت گرد ہلاک، ایک گرفتار
پشاور: پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے بدبھیر کے علاقے میں پولیس نے دو مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے حملہ آوروں نے پولیس اسٹیشن پر فائرنگ شروع کردی اور فرار ہونے لگے تاہم پولیس کی جانب سے جوابی کارروائی کے دوران دونوں کو ہلاک کردیا گیا۔
تاہم ہلاک شدگان کے اہل خانہ نے گورنر ہاؤس کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ شہریار اپنا رول نمبر لینے بدھبیر میں واقع اپنے کالج جارہا تھا۔ وہ سیکنڈ ایئر کا اسٹوڈنٹ تھا۔
اہل خانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پولس نے شہریار کو دہشت گرد سمجھا اور گولی ماردی۔ انہوں نے ملزمان کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔
مبینہ دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک خاتون اور ایک بچہ زخمی ہوگیا جبکہ جائے وقوع سے انکے قبضے سے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے۔
مقامی پولیس سربراہ شفیع اللہ خان نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس کو ان افراد کے حملہ کی پہلے ہی اطلاع موصول ہوچکی تھی جس کے بعد پولیس اسٹیشن کی سیکیورٹی کو بڑھادیا گیا تھا۔
دوسری جانب کراچی میں سی آئی ڈی پولیس نے حساس اداروں کی مدد سے کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کراچی کے مقامی رہنما امیر صاحب کو گرفتار کر کے دستی بم اور اسلحہ برآمد کر لیا ہے۔
پولیس نے بتایا کے ملزم کا تعلق سوات کے مولانا فضل اللہ گروپ سے ہے جو کراچی میں دہشت گردی کے لئے سواتی طالبان سے رابطہ کر رہا تھا جبکہ ملزم شہر میں دہشت گردی کے لئے فنڈز جمع کرنے کا ارادہ بھی رکھتا تھا۔
ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کے ملزم نیول انسٹالیشن، سرکاری دفاتر اور افسران پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
ملزم کے قبضے سے چار دستی بم اور دیگر اسلحہ برآمد ہوا ہے۔












لائیو ٹی وی
تبصرے (1) بند ہیں