کیا بنگلہ دیش ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی میزبانی کر سکے گا؟
ڈھاکا: ویسٹ انڈیز کی جانب سے بنگلہ دیش میں ہونے والے بم دھماکے اور پرتشدد مظاہروں کے بعد اپنی انڈر 19 ٹیم واپس بلانے کے بعد ایشیائی ملک میں آئندہ سال ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کا انعقاد خطرے میں پڑ گیا ہے۔
بنگلہ دیش میں 5 جنوری کو ہونے والے الیکشن اور اسلام پسند رہنماؤں کو سزائیں دینے کے باعث پرتشدد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جبکہ ہفتہ کو ہونے والے دھماکے کے باعث صورتحال مزید گمبھیر ہو گئی ہے۔
واضح رہے کہ ہفتے کو چٹاگانگ میں ایک ہوٹل کے باہر بم دھماکا ہوا تھا اور یہی وہی ہوٹل تھا جس میں ویسٹ انڈین انڈر 19 ٹیم ٹھہری ہوئی تھی۔
اس کے بعد اتوار کو ویسٹ انڈین بورڈ نے اپنی ٹیم کو واپس بلانے کا اعلان کردیا تھا جسے میزبان ٹیم کے خلاف سات ایک روزہ میچز کی سیریز کھیلنی تھی اور اس سیریز کا فی الحال صرف ایک ہی میچ کھیلا گیا ہے۔
ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ کے بیان کے مطابق ہم نے یہ کھلاڑیوں کے بہتر مفاد میں ان کی سیکورٹی اور حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ فیصلہ بورڈ کے سیکورٹی منیجر کی بنگلہ دیش کی صورتحال پر پیش کردہ رپورٹ پر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ملک کی موجودہ صورتحال کرکٹ کے لیے موزوں نہیں ہے۔
تاہم دوسری جانب بنگلہ دیشی کرکٹ حکام نے سیکورٹی خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ویست انڈین ٹیم کے دورہ ادھورا چھوڑ کر جانے کے باوجود ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے پرامن انعقاد میں کوئی رکاوٹ نہیں۔
بی سی بی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نظام الدین چوہدری نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہم مہمان ٹیم کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں، میری آج صبح ٹیم مینجمنٹ سے بات ہوئی ہے اور وہ انتظامات اور اضافی سیکورٹی سے خاصے خوش ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ بم دھماکے سے مارچ اور اپریل میں ہونے والے 16 ملکی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے انعقاد کو کوئی خطرات نہیں اور اس وقت تک صورتحال بہتر ہو جائے گی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل 2011 کے ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں بنگلہ دیشی ٹیم کے 58 رنز پر آل آؤٹ ہونے اور نو وکٹ سے شکست کے بعد میزبان ٹیم کے فینز نے ویسٹ انڈین ٹیم کی بس پ پتھراؤ کیا تھا۔
بنگلہ دیش میں اس وقت 18 جماعتوں پر مشتمل اپوزیشن اتحاد حکومت کے خلاف احتجاج میں مصروف ہے جو متعدد بار پرتشدد مظاہروں کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
ملک کے اہم شہر ڈھاکا، سلہٹ اور چٹاگانگ بھی اس صورتحال کی لپیٹ میں ہیں اور انہی شہروں میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کا انعقاد ہونا ہے۔
اپوزیشن نے وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد سے اگلے ماہ کی پانچ تاریخ کو ہونے والے ملک گیر انتخابات سے قبل عہدہ چھوڑنے اور ایک قائم مقام حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔
ایشیائی ملک میں جاری پرتشدد مظاہروں میں اکتوبر سے اب تک 70 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
گزشتہ ہفتے کرکٹ کی عالمی گورننگ باڈی آئی سی سی نے کہا تھا کہ وہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل بنگلہ دیش کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لے گا لیکن تاحال وہ انتظامات سے کافی خوش ہیں۔