مشرف کیخلاف غداری کا مقدمہ چلانے کیلئے درخواست دائر

12 دسمبر 2013
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007  کو ماورائے آئین اقدامات کئے۔ اعلٰی عدلیہ کے ججوں کو نظر بند کیا اور ملک میں ایمر جنسی نافذ کی۔ 
فائل فوٹو۔۔۔۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو ماورائے آئین اقدامات کئے۔ اعلٰی عدلیہ کے ججوں کو نظر بند کیا اور ملک میں ایمر جنسی نافذ کی۔ فائل فوٹو۔۔۔۔

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانےکیلئے درخواست خصوصی عدالت میں دائر کردی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کیلئے حکومتی درخواست وفاقی سیکرٹری داخلہ شاہد خان نے خصوصی عدالت کے رجسٹرار عبدالغنی سومرو کے پاس جمع کرائی۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو ماورائے آئین اقدامات کئے۔ اعلٰی عدلیہ کے ججوں کو نظر بند کیا اور ملک میں ایمر جنسی نافذ کی۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 اور سنگین غداری کے ایکٹ 1973 کے تحت کارروائی کی جائے۔ سیکرٹری داخلہ نے درخواست کے ہمراہ اہم دستاویزات بھی جمع کرائی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے اوئل میں وفاقی حکومت نے آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا تھا۔

وفاقی حکومت نے مقدمے کی سماعت کیلئے تین ججز پر مشتمل خصوصی عدالت تشکیل دی تھی۔ تین رکنی خصوصی عدالت کی سربراہی سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس فیصل عرب کریں گے جبکہ دیگر ججوں میں بلوچستان ہائی کورٹ کی جج جسٹس طاہرہ صفدر اور لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس یاور علی شامل ہیں۔

خصوصی عدالت کے رجسٹرار کی جانب سے سماعت کی تاریخ مقرر ہونے پر مقدمے کی کارروائی کا باقاعدہ آغاز ہوجائے گا۔

حکومت نے اکرم شیخ ایڈووکیٹ کو مشرف غداری کیس میں پراسیکیوٹر مقرر کیا ہے۔

دوسری جانب پرویز مشرف نے غداری کیس میں اپنے دفاع کیلئے شریف الدین پیرزادہ کی سربراہی میں سات رکنی پینل ترتیب دیا ہے۔

مشرف غداری کیس کی سماعت وفاقی شرعی عدالت کی عمارت میں ہوگی، تاہم سکیورٹی وجوہات کی بناء پرخصوصی عدالت کسی دوسری جگہ بھی منتقل کی جا سکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں