جی ڈی پی کی شرح میں پانچ اعشاریہ ایک فیصد کا اضافہ ہوا: وزیراعظم

اپ ڈیٹ 14 دسمبر 2013
وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ روز ساہیوال ڈویژن اور ملتان ڈویژن سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کے ایک گروپ سے ملاقات کی۔ فوٹو—پی پی آئی۔
وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ روز ساہیوال ڈویژن اور ملتان ڈویژن سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کے ایک گروپ سے ملاقات کی۔ فوٹو—پی پی آئی۔

اسلام آباد: پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ملک کی اقتصادی صورتحال نسبتاً بہتر ہوئی ہے اور گزشتہ سال جولائی سے ستمبر تک جی ڈی پی کی شرح نمو دو اعشاریہ نو فیصد تھی جو کہ رواں سال کے اس عرصے میں پانچ اعشاریہ ایک فیصد ہے۔

انہوں نے کہا ہم آئندہ چار سال میں جی ڈی پی کی شرح کو مزید سات فیصد تک بڑھانا چاہتے ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے ان خیالات کا اظہار ساہیوال ڈویژن اور ملتان ڈویژن سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کے ایک گروپ سے ملاقات کے دوران کیا۔

اس موقع پر وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد اور ارکان قومی اسمبلی کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر اور حمزہ شہباز بھی موجود تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جب ہماری حکومت اقتدار میں آئی تو معیشت خراب حالت میں تھی۔

ان کا کہنا تھا 1991ء میں مسلم لیگ نون کی حکومت کے پہلے ہی دور میں ملکی معاشی صورتحال بہت مستحکم تھی اور ہماری معاشی حالت ہمسایہ ملکوں کے برابر تھی۔

معاشی صورتحال کی خرابی کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ سالوں میں منصوبوں پر فیصلہ سازی میں کمی کی وجہ سے ہم اس صورتحال تک جا پہنچے جس کا آج سامنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جی ایس پی پلس کا درجہ ملنا امداد سے تجارت کی طرف معیشت کی سمت تبدیل کرنے کی ہماری کوششوں کی ایک مثال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے ٹیکسٹائل کے علاوہ چمڑے کی صنعت جیسے دوسرے شعبوں کو بھی فائدہ ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایشیا ترقیاتی بینک کی طرف سے جامشورو کول پاور پلانٹ میں سرمایہ کاری کے فیصلے سے گڈانی کول پاور پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کے لیے بھی راہ ہموار ہوگی اور اس کا ہماری معیشت پر مثبت اثر پڑے گا جس سے ہم تین سے چات سال میں توانائی کے اپنے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

اس موقع پر وزیراعظم نے نئی یوتھ بزنس لون سکیم کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اس سکیم کے پہلے مرحلے میں تقریباً 30لاکھ افراد کو فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بعض افراد اس منصوبے پر خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ غیر تجربہ کار نوجوان تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے قرضہ ضائع کر دیں گے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہمیں نئی سکیمیں نہیں شروع کرنی چاہئیں۔

انہوں اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے نواجوان بہت ذمہ دار ہیں اور انہیں یقین ہے کہ قرضے کی صورت میں ملنے والی اس رقم کا مؤثر طریقے سے استعمال کریں گے۔

ملاقات کے دوران وزیراعظم نواز شریف نے بتایا کہ ہم بینکوں اور بڑے صنعتی کاروں کو بھاری قرضے دیتے رہے ہیں، لیکن اب ہمیں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار میں سرمایہ کاری کرنے اور ان پر اعتماد کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایس ایم ایز امریکہ، جاپان اور جرمنی کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور یہ ہماری انتخابی مہم کا وعدہ تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے ثابت کیا ہے کہ ہم اپنے وعدے پورے کرتے ہیں۔

وزیر اعظم نے مسلم لیگ نون کی حکومت کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ گردشی قرضوں کی ادائیگ، انتظامی اقدامات اور معاملات کو درست کرنے سے بجلی کے مسئلے میں کچھ ریلیف دیکھنے میں آیا ہے، لیکن یہ مسئلہ کچھ راتوں میں حل نہیں ہو سکتا اور اس کے لیے مسلسل کوششوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے توانائی کی قلت پر قابو پانے کے لیے طویل مدتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ مختصر مدتی منصوبے بھی بنائے ہیں۔

شدت پسندی پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس اہم مسئلے کے حل کے لیے ہم نے کل جماعتی کانفرنس میں ہونے والے فیصلے کے مطابق مذاکرات کا راستہ اختیار کیا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ مذاکرات کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں آپریشن کامیابی سے جاری ہے اور ہم نے مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے ضروری قانون سازی کی ہے تاکہ انہیں جرائم کی سزا مل سکے۔

اس موقع پر ارکان پارلیمنٹ نے وزیراعظم نواز شریف کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی طرف سے اٹھائے جانے والے انقلابی اقدامات سے ملک کی تقدیر بدلے گی۔

ملاقات کے دوران انہوں نے وزیراعظم کے ساتھ اپنے اپنے حلقوں کے سیاسی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں