یمن: القاعدہ کی معافی اور خون بہا کی پیشکش

شائع December 22, 2013
القاعدہ کے عریبین پننسیولا ونگ (اے کیو اے پی) نے پہلے ہی اس حملے کی ذمہ داری قبول کر رکھی ہے۔— رائٹرز فائل فوٹو
القاعدہ کے عریبین پننسیولا ونگ (اے کیو اے پی) نے پہلے ہی اس حملے کی ذمہ داری قبول کر رکھی ہے۔— رائٹرز فائل فوٹو

صنعاء: ایک سینیئر جنگجو کمانڈر نے یمن میں وزارت دفاع کے ہسپتال پر القاعدہ کے جان لیوا حملے کو غلطی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا گروپ خون بہا دینے کو تیار ہے۔

پانچ دسمبر کو دن دیہاڑے وزارت دفاع کے کومپلکس پر اس حملے میں فلپائن، جرمنی، ویتنام اور انڈیا سے تعلق رکھنے والے طبی عملے اور مریضوں سمیت چھپن لوگ مارے گئے تھے۔

القاعدہ کے عریبین پننسیولا ونگ (اے کیو اے پی) نے پہلے ہی اس حملے کی ذمہ داری قبول کر رکھی ہے اور اب ہفتہ کی رات اس گروپ کے عسکری کمانڈر قاسم الرمی نے ایک آن لائن وڈیو میں کہا کہ ہسپتال پر حملےکی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

الرمی کا کہنا تھاکہ یہ حملہ وزارت دفاع پر کیا جانا تھا ناکہ ہسپتال پر۔

الرمی کے مطابق، حملہ آوروں کو بتایا گیا تھا کہ وہ وسیع و عریض کومپلکس میں موجود ہسپتال اور عبادت گاہ سے دور رہیں لیکن ایک جہادی نے احکامات کی نافرمانی کی۔

'ہم نے اپنے ساتھیوں کو ہسپتال اور عبادگاہ کے حوالے سے محتاط رہنے کی ہدایت کی تھی۔ ہمارے آٹھ جہادی بھائی تو محتاط رہے لیکن ایک نے نافرمانی کی'۔

اے کیو اے پی نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے معافی اور تعزیت کی ہے اور گروپ کے مطابق وہ اس حملے کی مکمل ذمہ داری قبول کرتے ہوئے متاثرین کو خون بہا ادا کرنے کو تیار ہیں۔

الرمی کا مزید کہنا ہے کہ ان کا گروپ ہسپتال پر حملے میں زخمی ہونے والوں شہریوں کے علاج کے لیے رقم ادا کرنےکو بھی تیار ہے۔

اس وڈیو میں الرمی نے عربی میں گفتگو کی ہے جس کی بعد میں انگریزی میں ترجمہ کیا گیا۔

یاد رہے کہ پانچ دسمبر کو ہونے والے اس حملے کے بعد یمن کے ریاستی ٹی وی چینل نے متاثرہ ہسپتال کے ایک سیکورٹی کیمرے کی فوٹیج نشر کی تھی، جس میں بھاری ہتھیاروں سے لیس ایک عسکریت پسندکو عمارت میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ایک مرحلے پر وہ ڈاکٹروں اور نرسوں کے ایک گروپ پر دستی بم پھینکتا ہے اور بعد میں اسے ایک شخص اور بچے کو مارتے دکھایا گیا۔

اے کیو اے پی رواں مہینے کہہ چکی ہے کہ اس نے وزارت دفاع میں ایک کنٹرول سینٹر کو نشانہ بنایا تھا جو یمن میں عسکیرت پسندوں کے خلاف ڈرون حملوں کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔

واشنگٹن میں موجود ایک تھینک ٹینک 'نیو امریکا فاؤنڈیشن' کا کہنا ہے کہ یمن میں 2002 کے بعد سے اب تک 93 ڈرون حملوں میں 684 اور 891 کے درمیان لوگ مارے گئے۔

کارٹون

کارٹون : 27 جون 2025
کارٹون : 26 جون 2025