مشرف غداری کیس کی سماعت یکم جنوری تک ملتوی

اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2013
منگل کو جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے سابق صدر کے خلاف سماعت شروع کی لیکن سیکورٹی خدشات کی بنا پر مشرف عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ فائل فوٹو—
منگل کو جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے سابق صدر کے خلاف سماعت شروع کی لیکن سیکورٹی خدشات کی بنا پر مشرف عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ فائل فوٹو—

اسلام آباد: پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت غداری کیس کی کارروائی کرنے والی خصوصی عدالت نے یکم جنوری کو ان پر فرد جرم عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

منگل کو جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے سابق صدر کے خلاف سماعت شروع کی لیکن سیکورٹی خدشات کی بنا پر مشرف عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

سماعت کے دوران عدالت نے مشرف کے وکلاء کے اعتراضات پر فریقین کو نوٹس جاری کر کے آئندہ سماعت پر جواب طلب کر لیا۔

اس دوران، پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے ان کی عدالت میں پیشی سے استثنیٰ کی درخواست دی، جیسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کو صرف ایک بار حاضری سے استثنیٰ دیا جا رہا ہے اور وہ یکم جنوری کو آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش ہوں۔

انور منصور نے موقف اختیار کیا کہ سابق صدر سیکورٹی خدشات کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔

اس موقع پر مشرف کے ایک وکیل احمد رضا قصوری نے عدالت کو بتایا کہ بطور صدر مشرف پر دو مرتبہ قاتلانہ حملے ہو چکے ہیں۔

وکیل استغاثہ نے اپیل کی کہ مشرف کی عدم حاضری پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے جائیں۔

سماعت کے دوران مشرف کے ایک سینیئر وکیل شریف الدین پیرزادہ نے بینچ کی تشکیل اور ججوں کی تعیناتی پر اعتراضات اٹھائے، جس پر جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ اعتراض کے لیے تحریری درخواست جمع کرانی ہوگی۔

غداری کیس کی سماعت یکم جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں