سری لنکا کو زیر کرنے کے لیے پاکستان کا باؤلنگ پر انحصار
ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں منگل سے تین میچوں پر مشتمل ٹیسٹ سیریز میں سری لنکا کو زیر کرنے کے لیے پاکستان آف سپنر سعید اجمل کی سربراہی میں اپنے مضبوط باؤلنگ اٹیک پر انحصار کرے گا۔
حال ہی میں ختم ہونے والی پانچ ون ڈے میچوں کی سیریز میں پاکستان نے جارحانہ بیٹنگ اور باؤلنگ سے مہمان ٹیم کو تین - دو سے ہرایا تھا لیکن اب مصباح الحق نے خبر دار کیا ہے کہ ٹیسٹ میچوں میں کامیابی کے لیے ٹیم کو بہترین کارکردگی دکھانا ہو گی۔
اکتوبر میں عالمی نمبر ایک جنوبی افریقہ کے خلاف یو اے ای میں ٹیسٹ سیریز ایک -ایک سے ڈرا کرنے والے پاکستانی کپتان مصباح کا کہنا ہے: آپ کو ہر روز خود کو بہتر بنانا ہوتا ہے۔
'سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ میچ بالکل مختلف نوعیت کے مقابلے ہوں گے لہذا ہمیں بنیادی چیزوں پر عمل کرنا ہو گا کیونکہ کمار سنگاکارا اور مہیلا جے وردھنے جیسے کھلاڑیوں کی وجہ سے مہمان ٹیم ایک خطرناک حریف ہے'۔
'اسی لیے ہمیں جیتنے کے لیے اچھا کھیلنا ہو گا'۔
یاد رہے کہ 2011 یو اے ای میں ہی پاکستان نے سری لنکا کو ایک - صفر سے شکست دی تھی۔
ان مقابلوں میں پاکستان کی جانب سے اجمل اٹھارہ وکٹوں کے ساتھ ٹاپ باؤلر رہے۔ اس کے علاوہ عمر گل (14) اور جنید خان (12) نے پیس اٹیک کا بوجھ سنبھالا تھا۔
سیریز میں ناکامی کے باوجود سری لنکا کے سنگاکارا ابو ظہبی میں ڈبل سینچری سکور کرنے سمیت 516 رنز بنا کر صف اول رہے۔
اس کے علاوہ پچھلے سال گھر میں سری لنکا کے پاکستان کو تین میچوں کی ٹیسٹ سیریز میں ایک - صفر سے شکست دینے میں سنگاکارا کے 490 رنز نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
دوسری جانب، پاکستان کی بیٹنگ لائن اکثر و بیشتر مستحکم کارکردگی دکھانے میں ناکام رہتی ہے۔ اس سال پاکستانی بیٹنگ لائن 49 اور 99 رنز پر لڑکھڑا چکی ہے۔
لیکن تین سینچریوں کی مدد سے حالیہ ون ڈے سیریز میں فارم میں واپس آنے والے محمد حفیظ، تجربہ کار یونس خان اور مصباح پاکستانی بیٹنگ کے لیے سہارا ثابت ہوں گے۔
مصباح کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ سیریز میں سخت مقابلہ متوقع ہے تاہم پاکستان کو باؤلنگ کے شعبے میں معمولی برتری حاصل ہے۔
مصباح کا کہنا ہے: ہمارا باؤلنگ اٹیک نسبتاً بہتر ہے لیکن سری لنکا کے پاس رنگنا ہیرات جیسا باؤلر ہے جو ان کے لیے بہت اہم ہے، لہذا یہ اچھا مقابلہ ہو گا۔
خیال رہےکہ سری لنکا کے بائیں ہاتھ سے باؤلنگ کرنے والے ہیرات نے دونوں ٹیموں کے درمیان آخری دو سیریز میں پچیس وکٹیں لی تھیں۔
ہیرات اور سینیئر بلے باز جے وردھنے ذاتی معاملات کی وجہ سے ون ڈے سیریز نہیں کھیل سکے تھے۔
اس سیریز کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ پاکستان اور سری لنکا کے کوچ ڈیو واٹمور اور گراہم فورڈ اس کے بعد اپنے عہدوں سے سبقدوش ہو جائیں گے۔
دو ہزار سے واٹمور کی نگرانی میں پاکستان اب تک ایک بھی ٹیسٹ سیریز جینتے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔
ادھر سری لنکا کے کپتان اینجلیو متھیوز نے وعدہ کیا ہے کہ ان کی ٹیم سخت مقابلہ کرے گی۔
'مہیلا اور ہیرات کی واپسی سے ہماری ٹیم مضبوط ہوئی ہے اور اب ہم زیادہ سخت مقابلہ کریں گے'۔
میتھیوز کے مطابق: پاکستان کے پاس مضبوط باؤلنگ اٹیک ہے لیکن ہمارے بلے باز ان کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
سیریز میں تین - صفر سے کامیاب ہونے کے صورت مین بھی پانچویں نمبر پر موجود پاکستان اپنی عالمی درجہ بندی میں بہتری نہیں لا سکے گا، لیکن اگر چھٹے نمبر پر سری لنکا اس سیریز میں دو - صفر یا اس سے بہتر نتائج دکھاتا ہے تو وہ گرین شرٹس کی جگہ چھین سکتا ہے۔
سیریز کا دوسرا ٹیسٹ میچ آٹھ جنوری سے دبئی جبکہ تیسرا مقابلہ سولہ جنوری سے شارجہ میں ہو گا۔