روس: وولگوگراڈ میں لگاتار دوسرا دھماکا، 10 افراد
ماسکو: روس کا جنوبی شہر وولگوگراڈ لگاتار دوسرے روز دھماکے سے گونج اٹھا جہاں ٹرالی بس میں ہونے والے دھماکے سے کم از کم دس افراد ہلاک اور اتنے ہی زخمی ہو گئے۔
واضح رہے کہ وولگوگراڈ میں ہی گزشتہ روز ریلوے اسٹیشن پر ایک خاتون خود کش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا جس سے کم از کم 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
وزارت ایمرجنسی کی مقامی شاخ کے ترجمان نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ابتدائی رپورٹس کے مطابق دھماکے میں 10 افراد ہلاک اور کم از کم 10 زخمی ہوئے ہیں۔
یہ دھماکا روس کے شہروں میں آمدورفت کے لیے استعمال کی جانے والی ایک بس میں کیا گیا جہاں رپورٹس کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس سے پوری مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
روس کی نیوز ایجنسی نے نامعلوم مقامی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ دھماکہ بھی خود کش حملہ ہوسکتا ہے۔
واقعے کی تحقیقات کرنے والوں نے اسے دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا ہے۔
تفتیشی کمیٹی کے ترجمان ولادمیر مارکن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روسی تفتیش کاروں نے مشتبہ دہشت گردی کے حملے اور غیر قانونی اسلحے کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
یہ دھماکے ایک ایسے موقع پر ہوئے ہیں جب چھ ہفتے بعد وولگوگراڈ کے قریبی شہر سوچی میں اولمپک گیمز ہونے والے ہیں اور لگاتار دوسرے روز دھماکے سے ان کھیلوں کی سیکورٹی خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے جس سے اس کا انعقاد خطرے میں پڑتا دکھائی دے رہا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے دھماکے سے ہلاکتوں کی تعداد 17 تک پہنچ گئی ہے۔
روس کی تفتیشی ایجنسی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پیر کے روز بس بم دھماکہ بھی خود کش حملہ ہوسکتا ہے۔
تفتیشی کمیٹی کے ترجمان ولادمیر مارکن نے کہا کہ آج کے حملے کا گزشتہ روز ہونے والے حملے سے گہرا تعلق ہے اور نوعیت بھی ایک ہی لگتی ہے۔
تاہم اب تک کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔ البتہ چند ماہ قبل چیچن باغی لیڈر دوکو عمروف نے روس میں سویلینز پر نئے حملوں کی دھمکی دی تھی۔
روس بھر میں سخت سیکیورٹی
روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے تمام سیکیورٹی ایجنسیوں کو ملک بھر میں اور خصوصاً وولگوگراڈ میں سیکیورٹی سخت کرنے کے اقدامات جاری کئے ہیں۔
صدر پیوٹن نے اس ضمن میں فوری ہدایات بھی جاری کی ہیں لیکن کریملن نے ان کی تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔