راولپنڈی: امام بارگاہ کے قریب حملہ، 2 پولیس اہلکار ہلاک

اپ ڈیٹ 30 دسمبر 2013
پولیس اہلکار ڈھوک سیداں میں امام بارگاہ کے قریب ڈیوٹی دے رہے تھے جب نا معلوم موٹر سائیکل پر سوار ملزمان نے انہیں نشانہ بنایا۔  فائل فوٹو۔۔۔
پولیس اہلکار ڈھوک سیداں میں امام بارگاہ کے قریب ڈیوٹی دے رہے تھے جب نا معلوم موٹر سائیکل پر سوار ملزمان نے انہیں نشانہ بنایا۔ فائل فوٹو۔۔۔

راولپنڈی: راولپنڈی کے علاقے ڈھوک سیداں میں امام بارگاہ کے قریب نا معلوم ملزمان کی فائرنگ سے دو پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔

ڈان نیوز کے مطابق پیر کے روز پولیس اہلکار ڈھوک سیداں میں امام بارگاہ کے قریب ڈیوٹی دے رہے تھے جب نا معلوم موٹر سائیکل پر سوار ملزمان نے انہیں نشانہ بنایا۔

حملے میں ایک پولیس اہلکار اور ایک راہگیر زخمی بھی ہوئے ہیں زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ جہاں ان کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

ریس کورس پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او راجہ مصدق نے بتایا کہ واقعہ میں تین پولیس اہکار زخمی ہوئے تھے جنہیں کمبائنڈ ملٹری ہسپتال منتقل کیا گیا ان میں سے دو نے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔ جبکہ ایک اہلکار کی حالت تشویشناک ہے۔

سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) عمر اختر حیات نے جائے واقعہ کے دورہ کے دوران اس واقعے کی شدید مزمت کی اور جلد از جلد مجرموں کو گرفتار کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ عینی شاہدین کی مدد سے حملہ آوروں کے خاکے تیار کیئے جا رہے ہیں جبکہ واقعہ کے بعد شہر بھر میں تمام امام بارگاہوں پر سیکورٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Amir Nawaz Khan Dec 30, 2013 05:00pm
دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں جس کی دہشت گردوں کو اجازت نہ دی جا سکتی ہے۔معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، تعلیمی اداروں ،طالبعلموںاور اساتذہ اور مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے اور جہاد نہ ہے۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے. دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی و خلاف شریعہ حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں اور اس طرح اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔ بے گناہ انسانوں کو سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے قتل کرنا بدترین جرم ہے اور ناقابل معافی گناہ ہے.