'سیاہ ترین' سال

اپ ڈیٹ 01 جنوری 2014
۔—فائل فوٹو۔
۔—فائل فوٹو۔

سابق اولمپئنز اور شائقین کے دل غم سے اس وقت چور چور ہوگئے جب پاکستان تاریخ میں پہلی مرتبہ ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے ناکام رہا۔ پاکستان ایشیا کپ کے سیمی فائنل میں جنوبی کوریا کے ہاتھوں دو۔ایک سے زیر ہوا۔ یہ ٹورنامنٹ جیت کر پاکستان ہالینڈ میں ہونے والے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرسکتا تھا۔

گرین شرٹس نے پہلی مرتبہ 1971ء میں یہ ٹورنامنٹ جیتا تھا جسکے بعد 1978ء، 1982ء اور 1994ء میں بھی پاکستان نے اس کھیل میں حکمرانی کی۔

اس کے علاوہ پاکستان تین مرتبہ اولمپک مقابلوں میں بھی کامیاب رہا ہے تاہم حالیہ عرصے میں فیلڈ ہاکی میں پاکستان کی کارکردگی انتہائی ناقص رہی ہے۔ 1994ء کے بعد گرین شرٹس کی خاطر خواہ کارکردگی 2010ء کے ایشیا کپ میں کامیابی ہے۔

اولپمئن شہناز شیخ پاکستان کی کارکردگی سے انتہائی مایوس ہوئے۔

1978ء ورلڈ کپ وننگ ٹیم میں نائب کپتان شیخ نے کہا 'میں اس دن کو دیکھنے کے لیے زندہ ہوں؟

' یہ بہت بہت دکھ کی بات ہے کہ جس کھیل میں ہم ماسٹر ہوا کرتے تھے اس کا آج یہ حال ہے۔'

جونیئر ہاکی ورلڈ کپ میں پاکستان کھلاڑیوں کا یہ عالم رہا کہ 16 ملکی اس ٹورنامنٹ میں پاکستانی ٹیم نواں نمبر ہی حاصل کرسکی۔

خوشگوار سرپرائز

16 پاکستانی خواتین نے کبڈی ورلڈ کپ 2013ء میں حصہ لیکر تاریخ رقم کردی۔ ایسا پہلی مرتبہ ہوا کہ کسی بھی ٹیموں کے بین الاقوامی مقابلے میں پاکستانی خواتین نے حصہ لیا۔ انہوں نے مقابلے کے دوران ڈینمارک، انگلینڈ اور میکسکو کو ہراکر دنیا کو حیرت میں ڈال دیا اور سیمی تک رسائی حاصل کی جبکہ یہ حوصلہ مند ٹیم کانسی کا تمغہ جیتنے کے بھی بے حد قریب آئی۔

بہتری لیکن بغیر کسی انعام کے

پاکستانی فٹ بال ٹیم نے 2013ء میں بہتر نتائج دیے اور اسکی رینکنگ میں بھی بہتری آئی تاہم اسکے لیے یہ کوئی انعام جیتنے میں ناکام رہی۔ گرین شرٹس فلپائن میں ہونے والا امن کپ جیتنے کے قریب آئی تاہم آخری رکاوٹ یعنی فائنل میں اسے شکست ہوئی۔ پاکستان نے سال کا آغاز فیفا رینکنگ میں 189ویں نمبر کیا تھا جبکہ اختتام پر اس کا نمبر 172 رہا۔

اعصام کی کارکردگی کا سلسلہ جاری رہا

ڈچ پارٹنر جین جولین راجر کے ساتھ پاکستانی ٹینس اسٹار اعصام الحق پہلی مرتبہ اے ٹی ورلڈ ٹور ماسٹرز جیتنے میں کامیاب رہے اور یو ایس اوپن کے کوارٹر فائنل تک لگاتار چوتھی مرتبہ رسائی حاصل کی۔ اس کے علاوہ انہوں نے اے ٹی ورلڈ ٹور ٹائٹل بھی اپنے نام کیا۔

محمد آصف شاندار کارکردگی دکھاتے رہے

2012ء سال ورلڈ ایمیچیور اسنوکر چیمپئنشپ جیتنے والے محمد آصف نے 2013ء میں 20 ہزار ڈالر کی اسپانسرشپ ملنے کے بعد پروفیشنل سرکٹ میں قدم رکھا۔ 31 سالہ پاکستانی کھلاڑی نے دوحہ میں ہونے والی ایشین چیمپئن شپ میں فتح حاصل کی جبکہ محمد سجاد کے ساتھ کارلو میں ہونے والے آئی بی ایس ایف ورلڈ ٹیم اسنوکر کا تاج بھی اپنے سر پر سجایا۔ اس سال کی کارکردگی ان کی اہلیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ماریہ طور نے تاریخ رقم کردی

پاکستانی اسکواش کھلاڑی ماریہ طورپکائی وزیر نے کینیڈا میں ہونے والے نیش کپ میں فتح حاصل کرکے تاریخ رقم کی۔ انہوں نے ہالینڈ کی ملو وان ڈر ہیڈن کو ہراکر پاکستان کا نام اونچا کیا۔

جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والی ماریہ نے مجموعی طور پر ویمن اسکواش ایسوسی ایشن کے تین ٹائٹل اپنے نام کیے ہیں جس سے ان کی صلاحیتوں کا علم ہوتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں