ملائیشیا: لفظ ”اللہ“ کے استعمال پر بائبل کے نسخے ضبط

اپ ڈیٹ 03 جنوری 2014
وزیراعظم نجیب کے حکمران اتحاد میں شامل اہم سیاسی جماعت یونائیٹڈ نیشنل آرگنائزیشن (یو ایم این او) کا کہنا ہے کہ اس کے سیلانگر کے اراکین اتوار کے روز ریاست کے تمام گرجاگھروں کے باہر لفظ اللہ کے غیرقانونی استعمال کے خلاف احتجاج کریں گے۔ —. فائل فوٹو
وزیراعظم نجیب کے حکمران اتحاد میں شامل اہم سیاسی جماعت یونائیٹڈ نیشنل آرگنائزیشن (یو ایم این او) کا کہنا ہے کہ اس کے سیلانگر کے اراکین اتوار کے روز ریاست کے تمام گرجاگھروں کے باہر لفظ اللہ کے غیرقانونی استعمال کے خلاف احتجاج کریں گے۔ —. فائل فوٹو

کوالالمپور: عالمی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو ملائشیا کے مذہبی حکام نے ایک مسیحی گروہ سے تین سو اکیس نسخے حاصل کرکے ضبط کردیے کہ ان میں خدا GODکے لیے عربی لفظ ”اللہ“ استعمال کیا گیا تھا۔ اس واقعہ نے جنوب مشرقی ایشیا کے اس ملک میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت سے نسلی اور مذہبی کشیدگی کے شعلے بھڑک سکتے ہیں۔

اس طرح کی چھاپہ مار کارروائیوں کا آغاز اس وقت سے ہوا ہے، جب اکتوبر میں ایک ملائشیائی عدالت نے عربی لفظ ”اللہ“ صرف مسلمانوں کے لیے مخصوص قرار دے دیا تھا۔اس ملک میں ملائی نسل کے لوگوں کی بہت بڑی آبادی کے بعد سب سے بڑے نسلی گروہ میں مسیحی برادری کی خاصی معقول تعداد ہے، ہندو اور بدھسٹ بھی اقلیت میں ہیں۔

اس فیصلے کو ایک کورٹ نے مسترد کرتے ہوئے ملائی زبان کےایک رومن کیتھولک اخبار کو لفظ ”اللہ“ کے استعمال کی اجازت دی تھی، ملائی زبان اس ملک کی قومی زبان ہے۔

مذہبی حکام کو حاصل اختیارات میں تبدیلی سے تشویش بڑھتی جارہی ہے، سول عدالت کے فیصلے مسلمانوں کے لیے بھی پریشانی کا باعث بن رہے ہیں، اور اب تو ان مذہبی حکام کو مزید قانونی اختیارات مل چکے ہیں۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ نئے فیصلوں کے اثر سے غیرمسلموں میں وزیراعظم نجیب رزاق کے خلاف غم و غصے میں اضافہ ہوگا، جن کی حکومت نے بجلی، پٹرول اور چینی کی قیمتوں پر سے سبسڈی میں کمی کرنے سے غریب مالائی مسلمان بھی پریشان ہیں۔

جمعرات کو اعلٰی سطح کے مذہبی حکام نے دولت مند اور کثیر آبادی والی ریاست سیلانگر میں بائبل سوسائٹی کی جانب سے مالائی زبان میں شایع کی گئی بائبل کے نسخوں کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ بائبل سوسائٹی کا کہنا ہے کہ مذہبی اتھارٹی کے حکام اس کے دو اہلکاروں کو ایک پولیس اسٹیشن بیان ریکارڈ کرنے کے لیے گئے، جنہیں بعد میں ضمانت پر رہا کردیا گیا۔

بائبل سوسائٹی آف ملائیشیا کے چیئرمین لی من چون نے بتایا کہ ”ہم نے بتایا گیا کہ ہم نے لفظ ”اللہ“ کا استعمال کرکے ریاست کے قانون کی خلاف ورزی کی ہے، جس کے تحت یہ لفظ غیرمسلموں کے لیے استعمال کرنا ممنوع ہے، اس لیے ہم سے تفتیش کی جائے گی۔“

یہ کارروائی سرحدی چوکیوں پر انڈونیشیا سے درآمد کی جانے والی بائبل کو قبضے میں کرلینے کی کارروائیوں کے بعد ایک قابل ذکر اضافہ ہے۔ یہ پہلا موقع تھا کہ مذہبی حکام ایک مسیحی تنظیم کی عمارت میں چھاپہ مارنے کی غرض سے داخل ہوئے ۔

ملائیشیا کے بورنیو جزیرے میں دیہی ریاستوں صباح اور ساراواک کے اندر صدیوں سے اللہ کا لفظ خدا کے لیے تمام قومیں استعمال کرتی آرہی ہیں، جہاں کے لوگ حالیہ برسوں کے دوران کام کی تلاش میں سیلانگر اور جزیرہ نما ملائیشیا کے مختلف حصوں میں بہت بڑی تعداد میں منتقل ہوئے ہیں۔

اُدھر وزیراعظم نجیب کے حکمران اتحاد میں شامل اہم سیاسی جماعت یونائیٹڈ نیشنل آرگنائزیشن (یو ایم این او) کا کہنا ہے کہ اس کے سیلانگر کے اراکین اتوار کے روز ریاست کے تمام گرجاگھروں کے باہر لفظ اللہ کے غیرقانونی استعمال کے خلاف احتجاج کریں گے۔

میڈیا کو دیے گئے بیان میں نائب وزیراعظم اور یو این ایم او کے نائب صدر محی الدین یاسین نے کہا کہ ”اس حوالے سے سیلانگر میں قوانین موجود ہیں، اور عزت مآب سلطان کی جانب سے بھی ایک حکم موجود تھا۔ لہٰذا انہوں نے جو کچھ کیاسلطان کے حکم کے مطابق کیا ہے۔ انہوں نے قانون کے خلاف کچھ بھی نہیں کیا ہے۔“

سیلانگر کے سلطان ان نو سلطانوں میں سے ایک ہیں، جو ملائیشین ریاست کے برائے نام سربراہ کا کردار بھی ادا کررہے ہیں۔انہوں نے گزشتہ سال فیصلہ دیا تھا کہ غیرمسلو٘ں کو بائبل میں لفظ ”اللہ“ کے استعمال سے لازمی طور پر گریز کرنا ہوگا۔

انہوں نے مسلمانوں سے کہا تھا کہ وہ اس لفظ کا غلط استعمال کرنے والے ”بُرے عناصر“ کے خلاف متحد ہوجائیں۔

اسلام کے دفاع کے لیے ان کے تیزی کے ساتھ بڑھتے ہوئے جارحانہ مؤقف کو دیکھ کر اُن کے رسمی عہدے کے حوالے سے متفق ہوگئے ہیں۔

جب 2010ء میں کیتھولک اخبار کو عربی لفظ ”اللہ“ کے استعمال کی اجازت دی گئی تھی تو اس وقت مختلف گرجاگھروں کو آگ لگادی گئی تھی۔ دو مالائی افراد کو ان میں سے ایک گرجا گھر کو آگ لگانے کا مجرم پایا گیا تھا۔

ویب سائٹ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے وزیر اعظم نجیب رزاق ایک تنے ہوئے رسے پر چلنے کی طرز کی سخت آزمائش میں مبتلا ہیں کہ اس تناؤسے کیسے دور بھی رہیں اور عوام بھی ناراض نہ ہوں۔ ان کی طرف سے عیسائیوں کو یقین دلایا گیا ہے کہ انہیں عیسائیوں کو اپنے مذہب کے مطابق کام کرنے کی پوری اجازت ہو گی۔

تبصرے (0) بند ہیں